اترپردیش میں ٹیچر کی شرمناک حرکت بی جے پی اور آر ایس ایس کی نفرت کی سیاست کا نتیجہ: ملکارجن کھڑگے، اسدالدین اویسی، راہل گاندھی و دیگر رہنماؤں نے واقعہ کی مذمت کی

حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے اسکول میں ہندو ٹیچر کی مسلمان بچے کے ساتھ شرمناک حرکت پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی، کانگریس رہنما راہل گاندھی کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

اسد الدین اویسی نے بچے کی پٹائی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوپی کی یوگی حکومت کو نشانہ بنایا، انھوں نے ٹوئٹ کیا ’’یہ ویڈیو اتر پردیش کی ہے، ٹیچر ایک مسلمان بچے کو کلاس کے باقی بچوں سے پٹوا رہی ہے اور اسے اس پر فخر ہے۔‘‘ اویسی نے مزید لکھا ’’بچے کے باپ کا ماننا ہے کہ انھیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے اور انھیں ڈر ہے کہ ماحول خراب ہو جائے گا، سی ایم یوگی، جو لوگ جرم کریں گے انھیں سزا ملے گی، یہ آپ کی پالیسی ہے، ہے نا؟ اب کیوں؟ کیا پولس اس ٹیچر کو جانے دے رہی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ انھوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کا کام ہے کہ وہ جوینائل جسٹس 2015 ایکٹ کے سیکشن 75 کے تحت ٹیچر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ اتر پردیش کی ایک اسکول میں ایک طالب علم کی پٹائی بی جے پی اور آر ایس ایس کی نفرت کی سیاست کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملک کی شبیہ خراب کرتے ہیں۔ قصورواروں کو سخت سزا دی جانی چاہئے تاکہ کوئی ایسی حرکت دوبارہ نہ کرے۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ معصوم بچوں کے ذہنوں میں تعصب کا زہر گھولنا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کا بازار بنانا، اس سے بدتر کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’اس سے برا ایک استاد نہیں کر سکتا، یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے پھیلایا ہے، جس نے ہندوستان کے کونے کونے کو آگ لگا دی ہے۔‘‘

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مظفر نگر کے کھباپور گاؤں میں ہوئے ’اسکول سانحہ‘ پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ از خود نوٹس لیتے ہوئے قصور وار ٹیچر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس سلسلے میں مولانا مدنی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس (این سی پی سی آر) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وہیں ورون گاندھی نے بھی ٹوئٹ کرکے اس واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’علم کے مندر میں ایک بچے سے نفرت نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا۔ استاد ایک ایسا باغبان ہوتا ہے جو ابتدائی رسومات میں علم کی شکل میں کھاد ڈال کر نہ صرف ایک شخصیت بلکہ قوم بھی بناتا ہے۔ لہٰذا استاد سے توقعات گندی سیاست سے بالاتر ہیں۔ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے۔ اس کے علاوہ متعدد سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اس شرمناک واقعہ کی مذمت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں