حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹرا کے تھانے میں انتہائی دردناک و نفرت انگیز واقعہ پیش آیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے دو مسلم نوجوانوں سے نام پوچھ کر ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں ایک مسلم نوجوان جاں بحق ہوگیا۔ یہ نفرت انگیز واقعہ 8 روز قبل پیش آیا تاہم مہلوک کے رشتہ داروں نے پولیس پر معاملہ کو دبانے و رفع دفع کرنے کا الزام عائد کیا۔
تفصیلات کے مطابق تھانے کے پڑگھا میں بائیک پر جارہے دو مسلم نوجوانوں پر ایک پولیس اہلکار نے گولیوں کی بوچھار کردی جس میں ایک مسلم نوجوان کی موت ہوگئی۔ یہ انتائی خوفناک و نفرت انگیز واقعہ 13 اکتوبر کو پیش آیا جس کے بعد 30 سالہ عظیم سید کو نازک حالت میں ہسپتال میں شریک کرایا گیا جہاں علاج کے دوران وہ جاں بحق ہوگئے۔ اس واقعہ میں عظیم کے چچا زاد بھائی 27 سالہ فیروز شیخ بھی زخمی ہوگئے جو فی الحال زیرعلاج ہیں۔ عظیم سید کے پسماندگان میں والدین، دو بھائی، اہلیہ کے علاوہ ایک تین سالہ دختر اور ایک سالہ فرزند شامل ہے۔
اس واقعہ سے جئے پور ایکسپریس واردات کی یاد تازہ ہوگئی، جس میں ایک ریلوے کانسٹبل چیتن سنگھ نے نام پوچھ کر تین مسلمانوں کو گولی مارکر قتل کردیا تھا۔ تھانے میں پیش آئے اس تازہ واقعہ میں بھی پولیس افسر پر نام پوچھ کر مسلم نوجوانوں پر اندھادھند فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
متاثرین نے بتایا کہ ایک نقاب پوش شخص نے ان سے راستہ دریافت کیا جب وہ مالیگاؤ جارہے تھے۔ اس دوران میدے گاؤں کے قریب ایک سنسان علاقہ میں اس شخص نے دونوں مسلم نوجوانوں سے نام پوچھے اور جیسے ہی دونوں اپنا نام بتایا اس نے فائرنگ کردی۔ ایف آئی آر کے مطابق اس واقعہ میں 6 راونڈ فائر کی گئی۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگیا۔
پولیس نے دو مسلم نوجوانوں پر حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت سورج دیورام ڈھوکرے کی حیثیت سے کی گئی وہ ممبئی پولیس کے کوئک رسپانس ٹیم میں ایک آرمرر ہے۔ پولیس کے مطابق سورج نے مسلم نوجوانوں پر حملہ لوٹنے کی غرض سے کیا تاہم عظیم سید کے رشتہ داروں نے اس واقعہ کو مسلمانوں سے نفرت پر مبنی بتایا جارہا ہے۔