تقریباً اپوزیشن مکت پارلیمنٹ میں الیکشن کمشنروں کی تقرری پر انتہائی اہم بل منظور

حیدرآباد (دکن فائلز) اپوزیشن کے اہم و زیادہ تر ارکان کی معطلی کے بعد پارلیمنٹ میں کئی اہم بلوں کو منظوری دے دی گئی۔ اسے اس طرح بھی کہا جاسکتا ہے کہ تقریباً اپوزیشن مکت پارلیمنٹ میں متعدد بلوں کو بغیر کسی مناسب انداز میں تنقید و اعتراض کے پاس کیا جارہا ہے۔ لوک سبھا نے آج چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لیے ایک نیا طریقہ کار قائم کرنے کے لیے بل پاس کرلیا۔

قبل ازیں، راجیہ سبھا نے بھی چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور دفتر کی مدت) بل 2023 کو منظوری دے دی تھی۔ اب بل کو پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا اور صدر جمہوریہ کی دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔

لوک سبھا میں آج بل پر بحث کے دوران وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ اعلیٰ پولنگ افسران کی سروس کنڈیشنز پر 1991 کے ایکٹ میں ترمیم کرکے اسے بہتر بنایا گیا ہے۔ اس بل میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری، تنخواہ اور برطرفی کا التزام کیا گیا ہے۔بل کی دفعات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری ایک سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر صدرجمہوریہ کی طرف سے کی جائے گی۔ اس سلیکشن کمیٹی میں وزیراعظم، ایک کابینی وزیر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر یا حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر شامل ہوں گے۔بل پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ یہ بل، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق لایا گیا ہے۔

وہیں راجیہ سبھا میں بل پر بحث کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت اور انتخابی مشینری کی خود مختاری، بے خوفی اور انصاف پسندی کو بلڈوزر کے ذریعہ کچل دیا گیا۔ انہوں نے اسے ہندوستان کی جمہوریت پر مودی حکومت کے حملے سے تعبیر کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں