گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز پڑھ رہے غیرملکی مسلم طلبا پر ہندوتوا شدت پسندوں کا حملہ، 5 زخمی، اسدالدین اویسی کا شدید ردعمل (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں مقیم غیرملکی مسلم طلباء پر 16 مارچ کی رات ہندوتوا شدت پسندوں نے حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق ہاسٹل میں غیرملکی مسلم طلبا تراویح کی نماز ادا کررہے تھے کہ کچھ شدت پسند ہندوتوا اشرار نے جے ایس آر کا نعرہ لگاتے ہوئے مبینہ طور پر ان پر حملہ کردیا اور مسلم طلبا کو مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا، ہندوتوا اشرار کے حملہ میں 5 سے زیادہ مسلم طلبا زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندتوا شدت پسندوں نے مسلم طلبا پر چاقو، کرکٹ بیٹ اور پتھروں سے حملہ کیا۔

واضح رہے کہ رمضان میں دنیا بھر میں مسلمان نماز تراویح کا اہتمام کرتے ہیں۔

وہیں طلبا نے الزام عائد کیا کہ ہندتوا اشرار نے پولیس کی موجودگی میں ان پر حملہ کیا لیکن پولیس تماشائی بنی رہی۔ اس دوران انتہاپسند ہندتوا ماب نے ہاسٹل کے باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ زخمی طالب علموں کو احمد آباد کے ایس وی پی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ زخمی طالب علم کی شناخت افغانستان کے ہارون جبار، ترکمانستان کے آزاد اور سری لنکا کے ایک عیسائی طالب علم ماریو کے علاوہ دیگر دو طلبا کا تعلق افریقی ممالک سے ہے۔

اس معاملہ پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کی۔ اویسی نے ٹوئٹ کیا کہ ’شرم کی بات ہے، آپ اپنے مذہبی نعرے لگاتے ہیں جب کوئی مسلمان پرامن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کررہا ہے ہیں۔ آپ مسلمانوں کو دیکھ کر ناقابل بیان غصے میں آجاتے ہیں۔ یہ بڑے پیمانے پر بنیاد پرستی نہیں ہے تو پھر یہ کیا ہے؟ یہ @AmitShah اور @narendramodi کی آبائی ریاست ہے، کیا وہ ایک مضبوط پیغام بھیجنے کے لیے مداخلت کریں گے؟ @DrSJaishankar ملکی سطح پر مسلمانوں کے خلاف نفرت سے دنیا میں بھارت کی شبیہ متاثر ہوگی‘۔

اس معاملہ پر پولیس کا ردعمل بھی سامنے آگیا، پولیس نے بتایا کہ ابھی تک صرف ایک شخص کی شناخت کر لی گئی ہے اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں