پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانے کے الزام میں گرفتار 17 مسلمان کی 7 سال بعد بے گناہی ثابت، عدالت نے مقدمہ کو من گھڑت قرار دے دیا

حیدرآباد (دکن فائلز) جون 2017 میں ایک کرکٹ میچ میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے کا غلط الزام عائد کرتے ہوئے دو نابالغوں سمیت 17 مسلم نوجوانوں پر مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم چھ سال بعد مدھیہ پردیش کی ایک عدالت اس مقدمہ کو من گھڑت پایا۔ شکایت کنندہ اور سرکاری گواہوں کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں غلط بیان دینے کےلئے مجبور کیا تھا۔ ارٹیکل 14 کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے مقدمہ کو من گھڑت اور جھوٹا تو قرار دیا لیکن اس کےلئے مدھیہ پردیش پولیس کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا۔

تفصیلات کے مطابق ایم پی پولیس نے دو نابالغوں سمیت سترہ مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ابتدائی طور پر بغاوت اور مجرمانہ سازش کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، تاہم بعد میں بغاوت کا الزام خارج کیا گیا اور مختلف دفعات کے تحت مقدمہ برقرار رکھا گیا۔ وہیں مقدمہ کی دلچسپ بات یہ رہی کہ خود شکایت کنندہ سبھاش کولی نے پولیس پر جھوٹا بیان دینے کےلئے مجبور کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تو اپنے مسلم دوستوں کو پولیس کی حراست سے رہا کرانے کےلئے پولیس اسٹیشن گیا تھا لیکن پولیس نے مسلم نوجوانوں سے اس کی دوستی پر اعتراض کیا اور اس سے ایک جھوی رپورٹ پر دستخط کےلئے مجبور کیا گیا۔ عدالتی فیصلے سے تین ماہ قبل کولی کی کینسر سے موت ہوگئی۔

جھوٹے مقدمہ میں گرفتار مسلم نوجوانوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ انہیں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس حراست کے دوراناہلکاروں نے انہیں لاتیں ماریں، ان کی تذلیل کی، ان کی داڑھی کھینچی، دھمکی دی اور بھوکا رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ دو دن کے پولیس تشدد کے بعد، انہیں کھنڈوا سنٹرل جیل منتقل کیا گیا، جہاں ان سے روزانہ بیت الخلاء کی صفائی کی جاتی تھی۔

عدالتی سماعتوں کے دوران انہیں غداروں اور دہشت گرد کہا جاتا اور تذلیل کی تھی۔ اس دوران ذلت برداشت نہ کرتے ہوئے 40 سالہ رباب نواب نے 2019 میں جیل کے اندر خودکشی کرلی۔ ان کے پسماندگان میں بیوی اور دو بچے شامل ہیں۔ رباب کی گرفتاری کے بعد خاندان قرض کے بوجھ تلے دب گیا اور ان کے بچوں نے تعلیم چھوڑ دی۔

جھوٹے مقدمہ میں پھنسائے گئے ایک اور مسلم نوجوان نے بتایا کہ میرے پاس ٹی وی اور اسمارٹ فون کچھ بھی نہیں تھا میں بہت غریب ہوں لیکن مجھ پر الزام عائد کیا تھا کہ میں نے ٹی وی پر میچ دیکھا اور جشن منایا۔ جب پولیس مجھے گرفتار کرنے آئی تو میں اپنی شیر خوار بیٹی کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ انہوں نے مجھے دیش کا غدار کہہ کر میری تذلیل کی اور گرفتار کرلیا۔

وہیں پولیس نے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔ پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ “ملزمان کو جیل منتقل کرنے سے پہلے لازمی طبی معائنے میں کچھ بھی نہیں پایا گیا۔

واضح رہے کہ 18 جون 2017 کو ہندوستانی قومی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان سے ہار گئی۔ اسی دن مدھیہ پردیش کے گاؤں موہد کے رہائشیوں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ مسلم کمیونٹی کے کچھ افراد نے پاکستان کی جیت کا جشن منانے کے لیے مٹھائیاں تقسیم کیں اور آتشبازی کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں