حیدرآباد (دکن فائلز) برطانوی-سویڈش دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ اس کی کووڈ ویکسین بلڈکلاٹ (خون جمنا)کی ایک نایاب قسم کا سبب بن سکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق بلڈکلاٹ کی یہ قسم جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسٹرا زینیکا کی کووڈ ویکسین کووی شیلڈ (Covishield) 150 سے زائد ممالک میں وسیع پیمانے پر استعمال کی گئی ہے۔
برطانیہ میں دائرکیےگئے ایک مقدمہ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایسٹرا زینیکا کی کووڈ ویکسین موت اور شدید زخموں کا باعث بنی ہے۔ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی مدد سے جو ویکسین تیار کی ہے اس کے بہت سے مضر اثرات ہیں۔ مقدمہ میں تقریباً 50 متاثرین کے لیے100 ملین پاؤنڈ تک ہرجانےکا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایسٹرازینیکا نے پہلی بار عدالت میں اعتراف کیا ہےکہ اس کی کووڈ ویکسین بہت کم صورتوں میں TTS نامی بیماری کا سبب بنتی ہے جس میں خون کا جمنا اور پلیٹلیٹس کی کمی شامل ہے۔
خیال رہے کہ مارچ 2021 میں ایسٹرا زینیکا کے استعمال کے نتیجے میں خون جمنے کے واقعات کے بعد ڈنمارک، ناروے، آئس لینڈ اور اٹلی نے ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا تھا۔ تاہم برطانوی حکومت نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کا دفاع کرتے ہوئے اسے محفوظ اور مؤثر قرار دیا تھا جبکہ یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے فائدے اس کے ممکنہ نقصان سے زیادہ ہیں۔