گجرات میں 600 سالہ قدیم درگاہ کو مسمار کرکے مندر میں تبدیل کرنے کی کوشش کے خلاف مسلمانوں کا شدید احتجاج، 35 افراد گرفتار

حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات میں احمد آباد کے پیرانہ میں واقع 600 سالہ قدیم درگاہ کو مبینہ طور پر مسمار کرنے کے بعد دو کمیونٹیز کے درمیان فرقہ وارانہ تصادم ہوا۔ علاقہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے تاہم پولیس نے حالات کو قابو میں کرلیا۔ پولیس نےاس معاملہ میں 35 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 600 سالہ قدیم درگاہ حضرت امام شاہ بابا کو مبینہ طور پر مسمار کردیا گیا اور مورتی نصب کی گئی۔ ایک اور اطلاع کے مطابق درگاہ کے اطراف میں واقع مزارات کو بھی منہدم کردیا گیا۔ شرپسند عناصر کی جانب سے درگاہ کو مکمل طور پر مندر میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا۔ اس دوران دونوں گروپس میں تصادم ہوگیا۔

دراصل درگاہ حضرت امام شاہ کا انتظام باوا روزا ٹرسٹ دیکھتا ہے اور ٹرسٹ میں ہندو اور مسلم ارکان شامل ہیں۔ درگاہ میں تمام مذاہب کے ماننے والے عقیدتمند آتے ہیں لیکن کچھ عرصہ سے یہاں تناؤ دیکھا جارہا ہے۔ کچھ شر پسند عناصر 600 سالہ قدیم درگاہ کو مندر میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ درگاہ سے متصل مسجد بھی ہے، اب شرپسند عناصر درگاہ اور مسجد کے درمیان دیوار تعمیر کرکے درگاہ کو مکمل طور پر مندر بنانے کی کوشش میں ہیں۔

واضح رہے کہ 2022 میں درگاہ کو ہندو مذہبی ڈھانچے میں تبدیل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں نے گجرات ہائیکورٹ میں ایک پی آئی ایل داخل کی تھی تاہم عدالت نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اب تازہ طور پر درگاہ میں تبدیلی کےلئے تعمیری سرگرمیاں کی گئی جس کے بعد علاقہ کے لوگوں نے احتجاج کیا۔

پولیس کے مطابق درگاہ میں دونوں مذاہب کے لوگ آتے ہیں۔ آج ہوئے تصادم کے بعد 35 افراد کو قتل کی کوشش، فسادات اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں