تاریخی مساجد شدت پسندوں کے نشانہ پر۔۔؟ ایک اور مسجد پر مندر ہونے کا دعویٰ، جونپور کی شاہی اٹالا مسجد معاملہ پر 22 مئی کو عدالت میں ہوگی سماعت

حیدرآباد (دکن فائلز) بابری مسجد سے متعلق مقدمہ کا فیصلہ آنے کے بعد سے کچھ ہندو شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہیں، اب وہ ہر تاریخی مسجد پر مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت کا رخ کررہے ہیں جبکہ مذہبی مقامات ایکٹ 1991 ہونے کے باوجود عدالتوں میں اس طرح کی عرضیوں پر نہ صرف سماعت کی جارہی ہے بلکہ ہندوؤں کی جانب سے سروے کرانے کے غیرضروری مطالبہ کو بھی قبول کیا جارہا ہے۔

بدایوں کی قدیم جامع مسجد پر پہلے ہی دعوے کئے جاچکے ہیں اب جونپور کی ایک اور تاریخی اور شاہی اٹالہ مسجد پر بھی ہندو فریق نے مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور اس سلسلے میں کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔اترپردیش کے تاریخی شہر جونپور کی شاہی اٹالہ مسجد پر اب دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک مندر ہے۔ جونپور شرقی سلاطین کے عہد کی تاریخی اٹالا مسجد کو اٹالا ماتا کا مندر قرار دینے کی سازش کی جارہی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر کی رپورٹ اور کچھ کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے شاہی مسجد کو مندر ہونے دعویٰ کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سول جج سینئر ڈویژن کورٹ میں وکیل اجے پرتاپ سنگھ نے اٹالا مسجد کو اٹالا ماتا مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ اور مینجمنٹ کمیٹی اٹالا مسجد کے خلاف عرضی دی ہے۔ جس کے بعد عدالت نے معاملہ کو سماعت کےلئے قبول کرلیا اور اس کیس کی سماعت کےلئے 22 مئی کی تاریخ مقرر کی۔

ایڈوکیٹ اجے پرتاپ سنگھ نے کہا کہ اٹالا ماتا مندر کو قنوج کے بادشاہ جے چندر راٹھور نے بنوایا تھا۔ انہوں نے بھی دعویٰ کیا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے پہلے ڈائریکٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اٹالا ماتا مندر کو گرانے کا حکم فیروز شاہ نے دیا تھا لیکن مخالفت کی وجہ سے مندر نہیں گرایا جا سکا۔ بعد میں ابراہیم شاہ نے مندر پر قبضہ کر لیا اور اسے مسجد کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ جونپور کی شاہی اٹالہ مسجد کو ہندوستان کی شاندار تاریخی مسجدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں