آسام میں بنگالی نژاد مسلم خاندانوں کے 400 عارضی مکانات بلڈوز! سینکڑوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور

(تصویر بشکریہ اسکرول)
حیدرآباد (دکن فائلز) اسکرول کی ایک رپورٹ کے مطابق آسام حکومت نے گذشتہ روز پیر کو تقریباً 400 بنگالی نژاد مسلم خاندانوں کو مکانات سے بے دخل کردیا اور درینگ ضلع کے سیپاجھر میں دریائے برہما پترا کے کنارہ واقع ایک ریتی علاقہ میں واقع عارضی مکانات کو بلڈوز کردیا۔

واضح رہے کہ متاثرہ مسلم خاندان وہی ہے جن کے گھروں کو ستمبر 2021 میں مسمار کر دیا گیا تھا، اُس وقت حکومت کے اندازوں کے مطابق 1,418 مکانات، 48 دکانیں اور تین مساجد کو مسمار کر دیا گیا تھا۔ تاہم مقامی لوگوں نے بتایا تھا کہ تقریباً 7000 لوگوں کو بے گھر کردیا گیا تھا۔ گھروں کو مسمار کرنے کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں پر پولیس نے فائرنگ کردی تھی جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تازہ طور پر آسام حکومت نے پیر کو ڈھال پور میں تقریباً 400 بنگلہ نژاد مسلم خاندانوں کے مکانوں کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کردیا۔ مکینوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے ہفتہ کے روز مکان خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا۔ گھروں کو مسمار کرنے کے بعد سیکڑوں افراد جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں، کھلے آسمان کے نیچے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔

وہیں ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پیر کو کی گئی کاروائی کا مقصد سرکاری اراضی کو خالی کرنا ہے جس پر مبینہ طور پر قبضہ کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں