مولانا کلیم صدیقی کو اترپردیش جانے کی اجازت دینے سے متعلق عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کردیا

حیدرآباد (دکن فائلز) سپریم کورٹ نے معروف داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کردیا جس میں انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی کے موقع پر رشتہ داروں کو پرسہ دینے کےلئے اترپردیش جانے کی اجازت مانگی تھی۔

مولانا کو ستمبر 2021 میں اتر پردیش پولیس نے مبینہ تبدیلی مذہب کا مبینہ ریکٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم دیڑھ سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے بعد انہیں 3 مئی 2023 کو مشروط ضمانت پر رہا کیا گیا۔ انہیں اس شرط پر ضمانت دی گئی تھی کہ وہ اترپردیش میں داخل نہیں ہوں گے۔

آج اس معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایس سی شرما کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے کہا ’موت گزشتہ سال ہوئی تھی، خاندان میں دیگر افراد بھی ہیں، آپ کو تاریخ کے بارے میں پہلے ہی اطلاع تھی تو آپ پہلے بھی درخواست دے سکتے تھے، اب آپ نے درخواست کی ہے جبکہ تمام رسومات ادا ہوچکے ہیں‘۔

سماعت کرنے سے عدالت کی عدم دلچسپی کے بعد مولانا کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی، جس پر سپریم کورٹ نے اجازت دیتے ہوئے عرصی کو خارج کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے مولانا کلیم صدیقی کو اپنے بھائی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے اتر پردیش جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔ انہیں آخری رسومات کے علاوہ کسی بھی سیاسی یا سماجی پروگرام میں شرکت و تقریر نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں