گاؤ کشی کا جھوٹا الزام عائد کرکے ہماچل میں جس جاوید کی دکان لوٹی گئی، اسے اترپردیش پولیس نے گرفتار بھی کرلیا!

حیدرآباد (دکن فائلز) ہماچل پردیش کے ناہن میں عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز جاوید نامی شخص پر گاؤکشی کا الزام عائد کرتے ہوئے شدت پسندوں بھیڑ نے اس کی دوکان پر حملہ کرکے سامان لوٹ لیا اور توڑ پھوڑ کی گئی تاہم بعد میں پولیس تحقیقات میں گاؤ کشی کا الزام غلط نکلا۔ لیکن ان سب کے باوجود جاوید کے خلاف اترپردیش کے شاملی میں ’فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے‘ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد پولیس نے جاوید کو گرفتار بھی کرلیا۔

ہماچل پولیس نے جانچ کے بعد یہ اعتراف کیا تھا کہ جاوید کی جانب سے کوئی بھی ممنوعہ جانور کی قربانی نہیں کی گئی بلکہ اس نے قانون کے دائرہ میں رہ کر قربانی کی ہے۔ دوسری طرف ناہن میں قانون اپنے ہاتھ میں لے کر جاوید اور دیگر مسلم تاجروں کی دکانوں میں لوٹ پاٹ کرنے کے معاملے میں پولیس نے شدت پسند ہجوم کے خاف کیس تو درج کیا لیکن اب تک اس معاملہ میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
وہیں شاملی پولیس نے تیز رفتار کاروائی کرتے ہوئے جاوید کو گرفتار کرلیا۔ پولیس عہدیدار نے جاویدقریشی کی گرفتاری سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے فوری بعد ہی جاوید کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا لیکن وہ وہاں نہیں تھا، جس کے بع اسے تلاش کرکے گرفتار کرلیا گیا۔

ہمارچل پردیش کے ناہن میں ایک ہندوتوا سوامی یشویر مہاراج نے دھمکی دی ہے کہ اگر جاوید اور اس کے اہل خانہ کو گرفتار نہ کیاگیا تو مہاپنچایت بلائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں