گائے کا گوشت رکھنے کا الزام، ہندوتوا شدت پسندوں کی دھمکی کے بعد این ایس اے کے تحت مقدمہ درج، دو خواتین سمیت 6 مسلم نوجوان گرفتار، دو مکانات پر چلا بلڈوزر (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) مدھیہ پردیش کے مورینا ضلع میں گائے ذبح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور 2 مسلمانوں کے مکانات کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 21 جون کو پولیس نے نورآباد گاؤں کی بنگالی کالونی میں واقع جعفر خان اور اصغر خان کے گھروں سے مبینہ طور پر گائے کا گوشت اور گائے کی کھال ضبط کی تھی۔
https://x.com/i/status/1805856195103932821

دراصل یہ کاروائی اس وقت کی گئی جب بجرنگ دل کا لیڈر دلیپ سنگھ گجر نے دو مسلمانوں کے خلاف شکایت کی اور کچھ شدت پسندوں کے ساتھ ہنگامہ کھڑا کردیا۔ اس دوران اس نے انتظامیہ کو دھمکی بھی دی کہ ’اگر مسلمانوں کے گھر منہدم نہیں کئے گئے تو وہ ان کے گھر مسمار کردے گا‘۔

اس معاملے میں اب تک کم از کم چھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گرجر نے الزام لگایا کہ اس نے کچھ لوگوں کو ایک گائے کو ذبح کرتے ہوئے دیکھا اور جب اس نے اس کی مخالفت کی تو اس پر حملہ کیا گیا۔ شکایت کے فوری بعد کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے ایک ہی دن میں دو خواتین سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ ایک نابالغ کو بھی حراست میں لیا تھا۔

واضح رہے کہ اگر گائے ذبح کرنے کا الزام ثابت ہوجاتا ہے تو مدھیہ پردیش میں سات سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

قابل غور ہے کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر مدھیہ پردیش کے قبائلی اکثریتی منڈلا میں گائے کا گوشت رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 11 مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں