’یہ مندر نہیں ہے بلکہ مسجد ہے‘: اے ایس آئی کی رپورٹ پر ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے ہنگامہ کھڑا کرنے کی کوشش

حیدرآباد (دکن فائلز) مدھیہ پردیش ہائیکورٹ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے بعد ہندوتوا تنظیمیں مشتعل ہوگئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وجئے سوریہ مندر کو آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا نے 1951 کے گزٹ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے ’بیجا منڈل مسجد‘ قرار دیا ہے۔ اے ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق کچھ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے ہنگامہ کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کلکٹر کے خلاف نامناسب تبصرہ بھی کئے جارہے ہیں۔ تنظیموں سے وابستہ ارکان رپورٹ کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔

گودی میڈیا کی جانب سے بھی اے ایس آئی کی رپورٹ پر بیجا اعتراض کرتے ہوئے لوگوں کو گمراہ اور مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گودی میڈیا کے رپورٹرس اور اینکر تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔ ان کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ مسلمان خود اس عمارت کو مندر کہتے ہیں جو بالکل غلط ہے۔ سچائی تو یہ ہے کہ یہاں 1962 تک مسلمان پانچ وقت نماز ادا کرتے تھے۔

ودیشا میں واقع وجے سوریا مندر کا تنازعہ بہت پرانا ہے، یہاں ہر سال ہندو برادری کے لوگوں کو ‘ناگ پنچمی’ کے موقع پر اس کے بند دروازوں کے باہر سے پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی تھی تاہم اب کچھ لوگوں کی جانب سے اس سال تہوار کے دوران عمارت کے اندر جانے اور رسومات ادا کرنے کی اجازت دینے کےلئے عدالت سے درخواست کی گئی تھی، جس کے بعد محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے کہا کہ ڈھانچہ دراصل ’بیجا منڈل مسجد‘ ہے۔

وجئے مندر مکتی سیوا سمیتی کے اراکین نے رکن قانون ساز کونسل مکیش ٹنڈن کی قیادت میں کلکٹریٹ پہنچ کر ڈی ایم اور ایس پی کو ایک عرضداشت سونپی گئی اور مرکزی حکومت سے متنازعہ مقام کا دوبارہ سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈی ایم نے کہا کہ ناگ پنچمی پر پوجا کو لے کر جو روایت اور عوامی جذبات پہلے سے چلے آرہے ہیں اسے برقرا رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس مقام پر 1962 تک پانچ وقت نماز ادا کی جاتی تھی تاہم ہندو مہا سبھا نے عمارت کو مندر بتاتے ہوئے مسلمانوں کے نماز ادا کرنے پر اعتراض جتایا تھا، اس کے بعد سے یہاں مسلمان کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے بکہ ہندو طبقہ کو ناگ پنچمی کے موقع پر عمارت کے بند دروازہ کے سامنے پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اب کچھ ہندوتوا تنظیمیں عمارت کے اندر جاکر پوجا کرنے کی ضد کررہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں