حیدرآباد (دکن فائلز) متنازعہ وقف (ترمیمی) بل پر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس انتہائی ہنگامہ خیز رہا۔ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے مسودہ قانون کی کچھ دفعات کی شدید مخالفت کی۔ بی جے پی کے رکن جگدمبیکا پال کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں مجوزہ بل کے متنازعہ ترمیمات جیسے صارفین کے ذریعہ وقف کا اعلان’، ضلع کلکٹر کو وقف کے طور پر جائیداد کی درجہ بندی کا تعین کرنے کا اختیار، سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی بورڈز میں غیر مسلموں کی شمولیت پر شدید مخالفت کی گئی اور اس پر حکومت کی نیت پر سوال اٹھائے گئے۔
اجلاس کے دوران بی جے پی رکن دلیپ سائکیا نے عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ پر کچھ غیرضروری و نامناسب ریمارکس کئے جس کے بعد اپوزیشن ارکان اور بی جے پی ارکان میں جم کر تو تو میں میں ہوئی۔ اس دوران اجلاس میں وکیل کی موجودگی کے معاملے پر اپوزیشن ارکان بشمول بیرسٹر اسدالدین اویسی، محمد جاوید، عمران مسعود، اے راجہ، ایم محمد عبداللہ، محب اللہ، اروند ساونت، اور سنجے سنگھ نے مختصر واک آؤٹ کیا۔
اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے دلیل دی کہ نئے بل میں کی گئی ترمیمات سے صرف اتر پردیش میں ایک لاکھ سے زیادہ جائیدادوں پر دعویٰ غیر مستحکم ہوسکتا ہے اور تجاوزات کا شکار ہوجائیں گی۔ اجلاس کے دوران بی جے پی رکن میدھا کلکرنی اور بیرسٹر اسدالدین اویسی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے متنازعہ بل کو مسلمانوں اور آئین پر حملہ قرار دیا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جے پی سی صدر جگدمبیکا پال کو بل کے خلاف احتجاج میں ایک اور تحریری نوٹ دیا۔ اجلاس کے دروان اسد الدین اویسی اور ابھیجیت گنگوپادھیائے کے درمیان بھی گرما گرم بحث ہوئی۔ اویسی نے گنگوپادھیائے کے ذاتی ریمارکس کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا۔
کمیٹی کا تیسرا اجلاس 5-6 ستمبر کو ہوگا۔ واضح رہے کہ بل کو 8 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ بحث کے بعد پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا گیا تھا۔ لوک سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ مجوزہ قانون سے مساجد کے کام کاج میں مداخلت نہیں ہوگی۔ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں بھی تلخ بحث ہوئی تھی۔