حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹر کے نندوربار میں میلاد جلوس کے دوران مبینہ طور پر شرپسندوں کی سنگباری کے بعد حالات انتہائی خراب ہوگئے اور دونوں طبقوں کے درمیان پتھراؤ شروع ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران اشرار نے متعدد مکانات کو نشانہ بنایا اور آتشزنی کی۔ شرپسندوں نے سڑک پر کھڑی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا۔ کشیدگی اس قدر بڑھ گئی کہ دونوں طرف سے شدید پتھراؤ کیا گیا جس کی وجہ سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے شل داغنے پڑے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔
نندوربار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شراون دت نے بتایا کہ نندربار میں میلاد جلوس کے دوران دو گروپس نے ایک دوسرے پر پتھراؤں کیا جس کے بعد دو برادریوں کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی۔ امن و امان کی برقراری کےلئے پولیس فورس کو تعینات کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 55 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ’قتل کی کوشش، ڈیوٹی پر موجود سرکاری ملازمین پر حملہ، ہنگامہ آرائی اور عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام کے ایکٹ کی متعلقہ دفعات شامل کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 54 ملزمان مفرور ہیں، ان کی گرفتاری کےلئے کوشش کی جارہی ہے۔
پرتشدد واقعہ کی خبر کے وقت صرف ایک طرف کے ویڈیو دکھاکر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔ پولیس کی جانب سے پتھراؤں دونوں طبقوں کے درمیان ہوا لیکن گودی میڈیا میں جو ویڈیو دکھایا جارہے اس میں صرف ایک طبقہ کی نشاندہی کی جارہی ہے اور ایسے بتایا جارہا ہے کہ پرتشدد واقعات کےلئے صرف مسلمان ہی ذمہ دار ہیں، جبہ ایسا نہیں ہے!
اگنی بان کی رپورٹ کے مطابق پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق دو گروپوں کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب میلاد جلوس دوپہر تین بجے نندوربار کے علاقے مالیواڑا سے گزر رہا تھا۔ یہ ہندو اکثریتی علاقہ ہے اور پولیس ذرائع کے مطابق پتھراؤ سب سے پہلے یہاں رہنے والے لوگوں کی طرف سے کیا گیا۔ پتھراؤ میں کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پہلے دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا ہوا اور بعد میں پتھراؤ میں بدل گیا۔ پتھراؤ کے بعد گاڑیوں میں نقصان پہنچایا گیا اور آگ لگا دی گئی۔ اس واقعہ کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔