نئی دہلی (پریس ریلیز) مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام ”احترام انسانیت اور مذاہب عالم“کے عنوان پر 9 اور 10 نومبر 2024 کو دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقد ہونے والی دو روزہ عظیم الشان پینتیسویں آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس کی تیاریاں تقریباًمکمل ہوچکی ہیں۔ کانفرنس میں مسجد نبویﷺ کے امام عبداللہ بن عبد الرحمن البعیجان مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ عبداللہ بن عبدالرحمن 9 نومبر کو افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گے اور 10 نومبر کو مغرب و عشاء کی نماز کی امامت کریں گے۔
شعبہئ استقبالیہ ان وفود اور ملک و بیرون ملک سے مشاہیر علمائے کرام، دانشوران عظام، معزز شعراء اور مہمانان ذی وقار کے استقبال کے لئے تیار ہے۔اس لئے باقیماندہ تیاریوں کو آخری شکل دینے کے لئے اور کارکنان و رضاکاران کے اندر جوش و خروش اور جذبہئ خدمت کو جلا بخشنے کے لئے مختلف شعبہ جات سے متعلق ذمہ داران کی میٹنگوں کا دور جاری ہے۔
اس سلسلے میں کانفرنس کے کنوینروں اور رضاکاروں کی میٹنگ جمعیت کے مرکزی دفتر اردو بازار میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کے زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں کانفرنس کی تیاریوں سے متعلق پیش رفت کو اطمینان بخش قرار دیا گیا اور رضاکاروں کو مفید مشوروں سے نوازا گیا۔ جائزہ میٹنگ کی ابتداء حافظ محمد عمیر سلفی کی تلاوت کلام پاک سے ہوئی۔ بعد ازاں، امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے پرجوش رضاکاران و کنوینر حضرات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے تعلق سے پیش رفت خوش کن ہے۔آج کی جائزہ رپورٹ سن کر دل باغ باغ ہوگیا،توقع ہے کہ یہ کانفرنس جمعیت و جماعت کی تاریخ کی کامیاب ترین کانفرنسوں میں شمارہوگی اور اس کے لئے آپ دہلی والے بھرپور تعاون پیش کریں گے۔
امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پینتیسویں آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس اپنے اغراض و مقاصد اور عنوان کے اعتبار سے بہت اہم ہے اور پورے ہندوستان کی نظریں آپ کی جماعت پر ٹکی ہوئی ہے کیونکہ ہر زمانے میں آپ کی جماعت نے ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے راہ دکھانے کا کام کیا ہے اور امید ہے کہ اس کانفرنس کے بھی نیک اثرات ملک و ملت اور جماعت پر مرتب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں کانفرنسوں کی بڑی اہمیت ہے۔اللہ کے رسولﷺ اس طرح کے اجتماعات میں اپنوں اور غیروں سب کو بلایا تھا،یوں تو ہر روز کہیں نہ کہیں جلسہ و اجتماعات منعقد ہوتے ہیں لیکن حج کے عظیم الشان اجتماع کی بات ہی دیگر ہے اور اس کی اہمیت و ضرورت اور معنویت ہر دور میں مسلم رہے گی۔ خاص طور سے تنظیمی اور دعوتی حوالوں سے ان کانفرنسوں کی ضرورت و اہمیت دوچند ہے۔ انہوں نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ آپ اپنے اسلاف کو یاد کریں کہ انہوں نے بڑی قربانیاں دے کر ہمیں جمعیت و جماعت اور ملک و ملت کی یہ وراثت سونپی ہے، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اس امانت کے حقیقی پاسبان بنیں اور اپنے عمل و کردار اور خلوص سے بے لوث خدمات انجام دیں۔اس تاریخی موقع پر عزم بالجزم کریں کہ ہمارے ملک و بیرون ملک سے تشریف لانے والے مہمانان اچھا تاثر لے کر جائیں گیاورہم عوام، برادران وطن اور انتظامیہ کے اذہان و قلوب پر ہم اچھا اثر چھوڑسکیں گے۔
اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی نے کنوینروں اور رضاکاروں کے لئے کچھ راہ نما اصول و ضوابط بتائے اور کہا کہ جس شخص کو جو ذمہ داری دی ہے، اسیچاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو پورے لگن اور اخلاص سے ادا کرے کیونکہ اگر ہر شخص اس سوچ کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے گا تویہ کانفرنس یقینی طور پر تاریخی کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ مولانا نے کہا کہ اس کانفرنس میں پورے ہندوستان سے علمائے کرام، دانشوران، دھرم گرو اور مذہبی رہنما تشریف لارہے ہیں۔ آپ ان کے استقبال ان کی ضیافت کے لئے خود کو تیار رکھیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ہندی ترجمان ماہنامہ اصلاح سماج کے ایڈیٹر حافظ محمد طاہر سلفی نے کہا کہ ہماری مایہ ناز جمعیت یہ عظیم الشان کانفرنس منعقد کرنے جارہی ہے، ہم مہمانان کے استقبال کے لئے اپنی پلکیں بچھائے ہوئے ہیں اور ہم ذمہ داران کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے دلی کے کونے کونے سے تشریف لائے کنوینرس اور رضاکاروں کا تہہ دل سے استقبال کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اہل حدیث کا ہر فرد ایک جماعت کے برابر ہوتا ہے۔ ہمارے اسلاف نام و نمود اور عہدہ و منصب کے بجائے کام اور خدمت میں یقین رکھتے تھے۔ آزادی سے قبل آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے آل انڈیا اجلاسوں کا جو تسلسل تھا جو آزادی کے بعد تقریباًرک سا گیا تھالیکن موجودہ قائدین جماعت نے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کی قیادت میں اس توانا روایت کوباوقار رفتار دی اور کورونا کے وقفہ کے باوجود ان کے عہد کی یہ آٹھویں کانفرنس ہے۔بلاشبہ ان کانفرنسوں نے ہماری قومی، ملی اور جماعتی زندگی میں اہم رول ادا کیا ہے اور دعوتِ توحید اور ترویج کتاب و سنت کے باب میں سنگ میل ثابت ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ کانفرنس کے دوش بدوش ”احترام انسانیت اور مذاہب عالم“ کے عنوان پر منعقد ہونے والے آل انڈیا سیمینار کے لئے موصول ہوئے تقریبا ڈیڑھ سو علمی مقالات کی تصحیح و ایڈیٹنگ کے لئے آج اہل حدیث کمپلیکس اوکھلا نئی دہلی میں تقریباً ایک درجن اہل علم و تحقیق کا ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا جس میں ان مقالات پر نظر ثانی اور تصحیح و ایڈیٹنگ کو آخری شکل دی گئی۔