(ایجنسیز) اسرائیل میں آباد شدت پسند و بے ضمیر لٹیروں کی جانب سے نسل کشی کے شکار غزہ کے شہریوں کو بھیجی جانے والی عالمی امداد کو لوٹا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کے مطابق غذائی سامان سے بھرے اقوام متحدہ کے 109 ٹرک لوٹ لیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لوٹی گئی امداد کے 97 ٹرکوں کا پتہ ہی چلایا نہ جاسکا ان ٹرکوں کے ڈرائیوروں کو بندوق کی نوک پر ٹرک خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا، امدادی گاڑیوں کو دستی بموں کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ انروا حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کانوائے کو اسرائیلی حکام نے اچانک ایسا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا تھا جس سے ڈرائیور واقف ہی نہیں تھے۔
اقوام متحدہ کے دو امدادی اداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ 16 نومبر کو فلسطینیوں کے لیے خوراک لے جانے والے تقریباً 100 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کے بعد پُرتشدد طریقے سے لوٹ لیا گیا۔ امدادی اداروں کے مطابق غزہ میں 13 ماہ کی جنگ کے دوران انسانی امداد کے نقصانات میں سے یہ سب سے بدترین واقعہ ہے، جہاں غذائی قلت مزید بڑھ گئی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے الاونروا کی سینیئر ایمرجنسی افسر لوئیس واٹریج نے کہا کہ الاونروا اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے فراہم کردہ خوراک لے جانے والے قافلے کو اسرائیل نے مختصر نوٹس پر کیرم شلوم بارڈر کراسنگ کے ایک غیرمعروف راستے سے روانہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔
لوئیس واٹریج نے کہا کہ قافلے کے 109 ٹرکوں میں سے 98 پر حملہ کیا گیا اور کچھ ٹرانسپورٹر اس واقعے میں زخمی ہوئے، تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ حملہ کس نے کیا۔ وہیں حماس کے ٹی وی چینل الاقصیٰ نے غزہ میں حماس کی وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امدادی ٹرکوں سے لوٹ مار میں ملوث ایک گینگ کے 20 سے زائد ارکان کو حماس کی سکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی میں ہلاک کیا۔