حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے سنبھل سے بڑی خبر سامنے آرہی ہے۔ سنبھل سیول کورٹ نے ضلع میں واقع جامع مسجد کا سروے کرانے کی ہدایت دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوؤں کے وکیل وشنو شنکر جین نے متنازعہ دعویٰ کیا کہ تاریخی مسجد ہری ہر مندر کے نام سے مشہور تھی اور مغل بادشاہ بابر نے 1529 میں یہاں مسجد تعمیر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کالکی اوتار کے سنبھل میں ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ وشنو شنکر جین، ہری شنکر جین کا بیٹا ہے جبکہ یہ دونوں وکالت کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ دونوں باپ اور بیٹا اسی طرح کے متنازعہ 110 سے زیادہ مقدمات میں ہندوؤں کے وکیل ہیں جن میں گیانواپی مسجد و دیگر معاملات شامل ہیں۔
سنبھل کی جامع مسجد مسلمانوں کےلئے تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ تاریخی مسجد تقریباً 500 سال قبل تعمیر کی گئی جبکہ گذشتہ 500 سالوں سے یہاں پانچ وقت کی نماز پابندی سے ادا کی جاتی ہے۔ دعوت نیوز کے مطابق دائیں بازو کی نظریات کی حامل شدت پسند ہندو تو نواز تنظیموں کی جانب سے ملک بھر کی تاریخی قدیم مساجد پر مندر ہونے کی دعویداری کا سلسلہ مزید دراز ہوتا جا رہا ہے۔ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے بعد حوصلہ افزا ہندوتو نوازوں نے بارہ بنکی کے بعد اب سنبھل کی جامع مسجد پر بھی مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ضلعی عدالت میں عرضی داخل کی اورعدالت نے بھی معاملے کی فوری سماعت کرتے ہوئے سروے کا حکم جاری کر دیا ۔ حکام نے عدالت کے فرمان کے بعد فوری سروے کا اغاز بھی کر دیا ہے۔اس سلسلے میں عدالت نے کمشنر کو سروے کا حکم دیا ہے۔