حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے سروے پر سپریم کورٹ نے آج بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے چندوسی کی ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ اب سے معاملہ میں کوئی کاروائی نہ کرے۔ سنبھل ٹرائل کورٹ سے کہا کہ وہ شاہی جامع مسجد مقدمہ میں اس وقت تک کوئی کاروائی نہ کرے جب تک کہ مسجد کمیٹی کی طرف سے سروے کے حکم کے خلاف دائر درخواست الہ آباد ہائی کورٹ میں درج نہیں ہو جاتی۔ سپریم کورٹ نے مقامی عدالت کو اس معاملہ پر 8 جنوری تک کوئی کاروائی نہ کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ سروے رپورٹ کو سیل بند کرنے اور اسے منظرعام پر نہ لانے کی بھی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے سنبھل تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت عظمیٰ نے مسجد کمیٹی کو الہ آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا اور کہا کہ فوری اس معاملہ کی سماعت کی جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر درخواست کو تین کام کے دنوں کے اندر درج کیا جائے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں 19 نومبر کو ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو مسجد کا سروے کرنے کی ہدایت دینے والے ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔سنبھل جامع مسجد کمیٹی نے مقامی عدالت کے حکم پر کئے جارہے سروے پر فوری روک لگانے کی سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی۔
سماعت کے دوران سی جے آئی نے سنبھل ضلع میں امن کی برقراری پر زور دیا اور اتر پردیش انتظامیہ کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ ’امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا چاہئے، ہمیں مکمل طور پر غیر جانبدار رہنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کچھ بھی غلط نہ ہو‘۔