حیدرآباد (دکن فائلز) اجمیر درگاہ میں مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دائر کی گئی درخواست پر آج سول کورٹ میں دوسری بار سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست گزار اور دیگر فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اگلی سماعت کو 24 جنوری تک ملتوی کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو عدالت میں اجمیر خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ میں مندر ہونے کے دعوے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اجمیر درگاہ سے متعلق اس معاملے میں مدعا علیہ بننے کے لیے پانچ مدعا علیہان نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔
قبل ازیں اجمیر سول کورٹ نے اقلیتی امور کی وزارت، درگاہ کمیٹی اجمیر اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو نوٹس بھیجا تھا۔ آج عدالت میں انجمن کمیٹی، درگاہ دیوان سید علی عابدین، غلام دستگیر اجمیر، اے عمران بنگلور اور راج جین ہوشیار پور پنجاب نے خود کو فریق بنانے کی درخواست دی۔
اجمیر کورٹ میں آج ہوئی سماعت میں درگاہ کمیٹی کے وکیل اشوک ماتھر نے درگاہ مندر ہونے کے دعویٰ سے متعلق عرضی کو خارج کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ میں کوئی ٹھوس سچائی نہیں ہے۔
درگاہ دیوان کے صاحبزادے نصیر الدین چشتی نے عدالت سے کہا کہ ’ہم خواجہ صاحب کی اولاد ہیں، ہمیں بھی فریق بنایا جانا چاہیے۔ وہیں وشنو گپتا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اجمیر درگاہ میں مندر ہے، کہا کہ پوجا ایکٹ کو لے کر عدالت میں بحث ہوئی، جس میں ہمارے وکیل ورون کمار سنہا نے کہا کہ درگاہ پوجا کے تحت نہیں آتی۔ انہوں نے درگاہ میں اے ایس آئی سروے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ سروے کا حکم دیا جائے گا اور سب کچھ صاف ہوجائے گا۔
آپ کو بتا دیں کہ اجمیر سول کورٹ میں سماعت کے لیے تمام فریقین صبح 11 بجے ہی عدالت پہنچے تھے۔ اس کے بعد تمام فریقین نے ایک ایک کر کے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا۔ وشنو گپتا کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ اس معاملے میں کسی اور کو فریق نہیں بنایا جانا چاہیے۔ تاہم درگاہ کی جانب سے مزید پانچ افراد نے انہیں فریق بنانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ درگاہ کی جانب سے خادم کی تنظیم انجمن سجادگان کمیٹی، درگاہ دیوان سید علی عابدین، خادم غلام دستگیر، بنگلورو کے وکیل عمران اور سرو دھرم خواجہ مندر کمیٹی پنجاب کے راج جین نے فریق بننے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔