حیدرآباد (دکن فائلز) مرکزی حکومت، جو ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کی طرف بڑھ رہی ہے، نے لوک سبھا میں مالی سال 2025-26 کا سالانہ بجٹ پیش کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا جس کا مقصد تیز رفتار، جامع ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
بجٹ کے اہم اعلانات:
انکم ٹیکس دینے والوں کو خوشخبری دیتے ہوئے مودی حکومت نے نئے ٹیکس نظام میں 12 لاکھ روپے تک زیرو ٹیکس کا اعلان کیا۔ اوسط ماہانہ ایک لاکھ روپے تک کی ماہانہ آمدنی پر کوئی آمدنی ٹیکس نہیں؛ اس سے متوسط طبقے کے کنبوں کی بچت اور کھپت کو تقویت حاصل ہوگی۔ انکم ٹیکس نظام میں اصلاحات لاتے ہوئے اسے مزید آسان بنایا جائے گا۔
سرطان، شاذو نادر لاحق ہونے والی اور دائمی امراض اور زندگی بچانے والی 36 ادویہ پر بی سی ڈی کی رعایت۔ کینسر و دیگر شدید بیماریوں کی 36 ادویات پر درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ مزید چھ اقسام کی ادویات پر درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔
بزرگ شہریوں کو سود میں ریلیف دی جائے گی۔ بزرگ شہریوں کے لیے آمدنی پر سود بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
کسان کریڈٹ کارڈ کی حد 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دی گئی۔ الیکٹرک گاڑیوں اور موبائل فونز کے لیے درکار لیتھیم آئن بیٹریوں کے لیے اضافی مراعات
UDAN اسکیم کے ذریعے 120 نئے ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔ اگلے دس سالوں میں 4 کروڑ نئے مسافروں کو سہولت فراہم کریں گے۔
طبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کی گئی۔
مرکزی بجٹ میں ترقی کے چار ذرائع- زراعت، ایم ایس ایم ای، سرمایہ کاری اور برآمدات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ 1.7 کروڑ کاشتکاروں کو نفع پہنچاتے ہوئے، پی ایم دھن –دھانیہ کرشی یوجنا 100 نسبتاً کم زرعی پیداواریت والے اضلاع پر احاطہ کرے گی۔ دالوں میں آتم نربھرتا کے لیے مشن کے تحت تور، اُرد اور مسور کی دالوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ نافذ کیا جائے گا
بیمہ کے لیے ایف ڈی آئی کی حدود 74 سے بڑھا کر 100 فیصد کی گئی۔ انشورنس سیکٹر میں ایف ڈی آئی 100 فیصد تک بڑھ گئی۔ انشورنس سیکٹر میں ایف ڈی آئی 74 فیصد سے بڑھ کر 100 فیصد ہوگی۔
ترمیم شدہ سود کی رعایت کی اسکیم کے تحت کے سی سی کے ذریعہ حاصل کیے گئے 5 لاکھ روپے تک کے قرض حاصل کیے جا سکیں گے
ایم ایس ایم ای اداروں کے لیے گارنٹی احاطے کے ساتھ قرض میں 5 کروڑ سے بڑھا کر اس کی حد کو 10 کروڑ روپے کے بقدر کر دیا گیا ہے۔ ایک قومی مینوفیکچرنگ مشن جو چھوٹے، اوسط اور بڑی صنعتوں پر احاطہ کرے گا تاکہ میک ان انڈیا کو پروان چڑھایا جا سکے۔
آئندہ پانچ برسوں میں سرکاری اسکولوں میں 50000 کے بقدر اٹل اختراعی تجربہ گاہیں کھولی جائیں گی۔ IIT اور IIS طلباء کے لیے 10 ہزار کروڑ روپے کے اسکالرشپ۔ 500 کروڑ روپے کے مجموعی تخمینہ جاتی اخراجات کے ساتھ تعلیم کے لیے مصنوعی انٹیلی جینس کے شعبے میں عمدگی کے مراکز۔
بینکوں اور یو پی آئی سے مربوط کریڈٹ کارڈوں سے حاصل ہونے والے پی ایم سواندھی قرضوں میں حدود بڑھا کر 30000 روپے کر دی گئی ہے۔
عارضی کارکنان کو شناختی کارڈس حاصل ہوں گے، ای شرم پورٹل اور پی ایم جن آروگیہ یوجنا کے تحت حفظانِ صحت کے لیے رجسٹریشن کیا جائے گا۔
شہروں کو نمو کے مرکز بنانے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کے بقدر کا شہری چنوتی فنڈ۔
20000 کروڑ روپے کے تخمینہ اخراجات کے ساتھ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹروں کے سلسلے میں تحقیق و ترقیات کے لیے نیوکلیائی توانائی مشن۔
120 نئی منزلوں تک علاقائی کنکٹیویٹی میں اضافے کے لیے ترمیم شدہ اڑان اسکیم۔
مزید ایک لاکھ التوا میں پڑی ہوئی رہائشی اکائیوں کے لیے انہیں تیزی سے مکمل کرنے کے لیے 15000 کروڑ روپے کا سوامتو فنڈ۔
نجی شعبے کے تابع تحقیقی ترقیات اور اختراعی پہل قدمیوں کے لیے 20000 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ مخطوطات کے سروے اور تحفظ کے لیے گیان بھارت مشن ایک کروڑ سے زائد مخطوطات پر احاطہ کرے گا
مختلف النوع قوانین میں موجود 100 سے زائد تجاویز کو جرائم کے زمرے سے مبرا بنانے کے لیے جن وشواس بل 2.0 متعارف کرایا جائے گا۔
تاحال بنایا گیا انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی مدت دو سال سے بڑھا کر 4 برس کی گئی
ٹی سی ایس ادائیگی میں ہونے والی تاخیر کو جرائم کی فہرست سے خارج کیا گیا
کرایہ پر ٹی ڈی ایس 2.4 لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ روپے کے بقدر کیا گیا
آئی ایف پی ڈی پر عائد بی سی ڈی بڑھا کر 20 فیصد کی گئی اور اوپن سیلوں پر گھٹاکر پانچ فیصد کے بقدر کی گئی
اوپن سیلوں کے حصوں پر عائد بی سی ڈی کو استثنائی دی گئی ہے تاکہ گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ حاصل ہوسکے
بیٹری پیداوار کو فروغ دینے کے لیے برقی موٹر گاڑی اور موبائل بیٹری مینوفیکچرنگ کے عمل کو استثنائی فراہم کی گئی ہے ، ساتھ ہی ان کے لیے اضافی سرمایہ سازو سامان بھی فراہم کرائے گئے ہیں
بحری جہاز سازی میں استعمال ہونے والے خام سازو سامان اور پرزوں پر دس برسوں کے لیے بی سی ڈی کی استثنائی
یخ بستہ مچھلی کے پیسٹ پر بی سی ڈی 30 فیصد سے گھٹاکر 5 فیصد اور فش آبی تجزیے پر 15 فیصد سے گھٹاکر 5 فیصد کی گئی ہے۔