حیدرآباد (دکن فائلز) کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل، اپنی موجودہ شکل میں، سماجی عدم استحکام کا باعث بنے گا کیونکہ اسے مسلم کمیونٹی نے مسترد کر دیا ہے۔ صدر جمہوریہ کے خطاب پر تشکر کی تحریک میں حصہ لیتے ہوئے اویسی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو پوری مسلم کمیونٹی نے مسترد کر دیا ہے اور اس کا نفاذ اس ملک کو 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں لے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں حکومت کو خبردار اور وارننگ دے رہا ہوں – اگر آپ موجودہ شکل میں وقف قانون لاتے اور بناتے ہیں تو یہ آرٹیکل 25، 26 اور 14 کی خلاف ورزی ہوگی، اس سے اس ملک میں سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا۔ اویسی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کوئی وقف جائیداد نہیں چھوڑے گی‘۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ “آپ ہندوستان کو ‘وِکسِٹ بھارت’ بنانا چاہتے ہیں، ہم ‘وکِسِٹ بھارت’ چاہتے ہیں۔ آپ اس بل کے ذریعہ ملک کو 80 اور 90 کی دہائی کے اوائل میں واپس لے جانا چاہتے ہیں۔ قابل فخر ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے میں اپنی مسجد اور درگاہ کی ایک انچ زمین لینے کی اجازت نہیں دوں گا، یہ ہماری جائیداد ہے، کسی نے ہمیں نہیں دی، آپ اس جائیداد کو مجھ سے چھین نہیں سکتے۔ میرے لیے وقف ایک عبادت ہے‘۔