حیدرآباد (دکن فائلز) ملت کے اتحاد نے ایک مرتبہ پھر دشمن پر ہیبت طاری کردی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے قطر سے معافی مانگ لی ہے! یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے سب کو چونکا دیا ہے۔
واضح رہے کہ قطر پر حملہ کے بعد تمام مسلم ممالک نے خاص طور پر سعودی عرب نے شدت کے ساتھ اس حرکت کی مذمت کی اور تمام مسلم ممالک نے ایک آواز ہوکر اسرائیل و امریکہ کو للکارا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ایک اہم ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔ اس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے معافی مانگی۔ یہ معافی دوحہ میں اسرائیلی حملے پر تھی۔
وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ نیتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ مستقبل میں ایسا کوئی حملہ نہیں ہوگا۔
اس گفتگو میں غزہ میں جنگ کے خاتمہ کی تجویز پر بات ہوئی۔ رہنماؤں نے ایک زیادہ محفوظ مشرق وسطیٰ کے امکانات پر غور کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تفہیم کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے جب ٹرمپ نیتن یاہو کی میزبانی کر رہے تھے۔ ان کا مقصد غزہ امن تجویز کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ یہ تجویز تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے تھی۔
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے۔ اس صورتحال میں یہ معافی اور امن مذاکرات اہمیت کے حامل ہیں۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ اس امن منصوبے کی حمایت کریں۔
یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ کیا یہ واقعی خطے میں دیرپا امن لا سکے گی؟ یہ سوال اب بھی باقی ہے۔