حیدرآباد (دکن فائلز) شدت پسند ہندوتوا وادی وکیل راکیش کشور نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ انہیں فوری طور پر سیکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا۔ اس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے کے بعد بار کونسل آف انڈیا نے 71 سالہ راکیش کشور کو معطل کر دیا ہے۔
وہیں شدت پسند راکیش کشور نے اپنے عمل پر کوئی پچھتاوا ظاہر نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ وہ چیف جسٹس کے ریمارکس سے “گہرا دکھی” تھا، یہ عمل غصے میں نہیں بلکہ جذباتی تکلیف کی وجہ سے تھا۔ اس نے عدلیہ پر سناتن دھرم سے متعلق معاملات میں تعصب کا الزام لگایا۔ اس نے مزید کہا کہ ہندو رسومات میں عدالتی مداخلت اسے پریشان کرتی ہے۔
شدت پسند کشور نے 16 ستمبر کے ایک پی آئی ایل کا حوالہ دیا۔ اس کے مطابق، چیف جسٹس نے اس کا مذاق اڑایا اور کہا کہ “بت سے کہو اپنا سر بحال کرے۔” اس نے دعویٰ کیا کہ عدلیہ دیگر برادریوں کے معاملات میں مختلف رویہ اختیار کرتی ہے۔ اس نے ہلدوانی میں ریلوے اراضی پر تجاوزات اور نوپور شرما کیس کا ذکر کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ سناتن دھرم سے متعلق ہر چھوٹے بڑے معاملے میں سپریم کورٹ پابندیاں عائد کرتی ہے۔
شدت پسند کشور نے کہا کہ اس کا کوئی سیاسی یا تنظیمی پس منظر نہیں ہے۔ اس نے اپنے عمل کو “خدائی طاقت” کی رہنمائی قرار دیا۔ انہوں نے چیف جسٹس کے “بلڈوزر” سے متعلق ریمارکس پر بھی سوال اٹھائے۔
بی جے پی اور اپوزیشن دونوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے اسے آئین اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔ بی جے پی نے چیف جسٹس کے صبر و تحمل کی تعریف کی۔