کرناٹک میں آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ: وزیر پریانک کھرگے

حیدرآباد (دکن فائلز) کانگریسی وزیر نے کرناٹک میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے جس کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہوگئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگے نے وزیراعلیٰ سدارامیا کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انہوں نے ریاست بھر میں آر ایس ایس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ پابندی سرکاری اداروں اور عوامی مقامات پر لگائی جائے۔

پریانک کھرگے کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں ہندوستان کے اتحاد اور آئین کی روح کے خلاف ہیں۔ ان کے مطابق، آر ایس ایس کا نظریاتی نظام ہندوستان کے اتحاد اور سیکولر ڈھانچے کے منافی ہے۔ کھرگے نے الزام لگایا کہ RSS اپنی شاکھائیں سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں منعقد کرتا ہے۔ عوامی میدانوں میں بھی یہ سرگرمیاں جاری ہیں۔ ان شاکھاؤں میں نعرے لگائے جاتے ہیں اور بچوں و نوجوانوں کے ذہنوں میں منفی خیالات پیدا کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بغیر پولیس اجازت کے لاٹھیوں کے ساتھ جارحانہ مظاہروں کا بھی ذکر کیا۔ کھرگے کے مطابق، یہ مظاہرے بچوں اور نوجوانوں پر نفسیاتی طور پر نقصان دہ اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ پریانک کھرگے نے واضح کیا کہ ان کا خط RSS کے خلاف نہیں، بلکہ بچوں اور ریاست کے مستقبل کے لیے ہے۔ ان کے نزدیک، RSS کا فلسفہ زہریلا ہے اور کسی کے لیے اچھا نہیں۔ انہوں نے بی جے پی رہنماؤں پر بھی سوال اٹھائے کہ ان کے بچے RSS شاکھاؤں میں کیوں نہیں جاتے۔

کھرگے نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین ہمیں ایسے عناصر کو روکنے کا اختیار دیتا ہے جو نفرت پھیلاتے ہیں۔ یہ ملک کی سیکولر اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ کھرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ RSS کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے۔ اس میں ‘شاکھا’، ‘سانگھک’ یا ‘بیٹھک’ جیسی تمام شکلیں شامل ہیں۔ یہ پابندی سرکاری اسکولوں، امداد یافتہ اسکولوں، عوامی کھیل کے میدانوں، پارکوں اور دیگر سرکاری احاطوں پر لاگو ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں