’آر ایس ایس شاخہ میں بچوں کو خراب۔۔‘: سنگھ کے سیاہ کرتوت منظر عام پر! آنندو معاملہ میں کانگریس کا بڑا خلاصہ (ویڈیوز ضرور دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) کانگریس کے مطابق آر ایس ایس کیمپس میں معصوم بچوں کے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کیا جاتا ہے اس کا کھلا ثبوت آنندو اجی کا خودکشی نوٹ ہے۔

تفصیلات کے مطابق کیرالہ کے 26 سالہ انجینئر آنندو اجی نے خودکشی کر لی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے اسے ایک “المیہ” قرار دیا ہے۔ آنندو نے اپنی آخری انسٹا پوسٹ میں اپنا درد بیان کیا، جو ان کی آخری چیخ بن گئی۔

پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ آنندو بچپن سے جس اذیت سے گزرا، اس سے 22 سال تک لڑتا رہا۔ آخر کار اس نے شکست مان لی اور اپنی جان دے دی۔ یہ چیخ سماج کو سنانا بہت ضروری ہے، ورنہ یہ ایک گناہ ہوگا۔

پون کھیڑا نے میڈیا کو بتایا کہ ایک 4 سالہ بچے کے والد نے اسے آر ایس ایس کی شاخہ میں بھیجا۔ وہاں اس معصوم بچے کا جنسی استحصال کیا گیا، اس سے بدفعلی کی گئی۔ اس سے زیادہ شرمناک کچھ نہیں ہو سکتا۔

یہ صرف آنندو کی کہانی نہیں ہے۔ آنندو کے مطابق، آر ایس ایس کے ٹریننگ کیمپس میں کئی بچوں کے ساتھ جنسی استحصال ہوتا ہے۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک انکشاف ہے۔

کانگریس لیڈر نے آر ایس ایس کو “سڑی ہوئی تنظیم” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس خود کو رجسٹر نہیں کرواتی اور نہ ہی اس کے پاس ممبرشپ کا کوئی ریکارڈ ہے۔ یہ خود کو سماج کا ٹھیکیدار کہتی ہے۔

جب آنندو جیسی مثالیں سامنے آتی ہیں، تو پتہ چلتا ہے کہ پردے کے پیچھے کیا چل رہا ہے۔ آنندو نے اپنی پوسٹ میں کئی بار آر ایس ایس کا نام لیا، لیکن ایف آئی آر میں اس کا ذکر تک نہیں۔ یہ کیسی دہشت ہے؟

آنندو نے اپنی پوسٹ میں اپنی ماں اور بہن سے معافی مانگی۔ انہوں نے لکھا کہ ان کا سب سے پیارا رشتہ انہی کے ساتھ تھا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ اس تنظیم میں بھیڑیے بھیڑ کی کھال پہن کر چھپے بیٹھے ہیں۔

پون کھیڑا نے اپنے بچپن کا ایک واقعہ بھی سنایا۔ ان کی دادی انہیں آر ایس ایس کی شاخہ والے پارک میں جانے سے منع کرتی تھیں۔ وہ کہتی تھیں کہ “وہ بچوں کو خراب کر دیتے ہیں۔” آج انہیں اس بات کا مطلب سمجھ آیا۔

سوشل میڈیا پر اس معاملہ پر ایک صارف نے لکھا کہ ’اگر ہم آنندو اجی اور ایسے لاکھوں بچوں کو انصاف دلانا چاہتے ہیں، تو ہمیں اس تنظیم کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ آر ایس ایس کی جانچ ہونی چاہیے اور ملزمین کو سخت سزا ملنی چاہیے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں