حیدرآباد (دکن فائلز) ایک گاؤں کی لڑکی، جس نے کبھی ٹرین کا سفر بھی نہیں کیا، ناسا کا دورہ کرنے جارہی ہے۔ یہ ہے ادیتی پارتھے کی حیرت انگیز کہانی! ایک ایسا سفر جو غربت اور مشکلات سے نکل کر ستاروں تک پہنچنے کی امید جگاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہر صبح 9 بجے، ادیتی پارتھے اپنے گھر سے نکلتی ہے۔ وہ پونے کے نگودا گھر اسکول تک 3.5 کیلومیٹر کا پیدل سفر کرتی ہے، جس میں ایک گھنٹہ لگتا ہے۔ شام 5 بجے وہ اسی راستے سے اپنی خالہ کے گھر واپس آتی ہے۔
اس کے والد اور ماموں روزانہ مزدوری کرتے ہیں۔ گھر میں کسی کے پاس اسمارٹ فون نہیں اور اسکول میں بھی کمپیوٹر نہیں ہیں۔ اس کے باوجود، ادیتی نے ایک بڑا خواب دیکھا۔ 12 سالہ ادیتی ان 25 طلباء میں سے ایک ہے جنہیں ناسا کے دورے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
یہ پونے ضلع پریشد کا ایک شاندار اقدام ہے۔ اس دورے کا مقصد طلباء میں سائنسی سوچ کو فروغ دینا ہے۔ 75 طلباء کو تین مراحل کے سخت امتحانات کے بعد منتخب کیا گیا۔ 50 طلباء ISRO کا دورہ کر چکے ہیں، اور اب 25 طلباء ناسا جائیں گے۔ ادیتی، جو کبھی ٹرین میں بھی نہیں بیٹھی، اب امریکہ کا سفر کرے گی۔
جب اس کے ہیڈ ماسٹر نے اس کی خالہ کو یہ خبر سنائی تو وہ خوشی سے بے خود ہو گئیں۔ ادیتی نے اپنی ماں کو صبح 7 بجے فون کر کے بتایا کہ وہ امریکہ جا رہی ہے۔ اس کی ماں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا۔ ادیتی نے بتایا کہ عام طور پر وہ اپنی ماں کو فون کرتی ہے، لیکن اس دن اس کی ماں نے اسے 15 بار فون کیا۔ یہ لمحہ ان سب کے لیے ناقابل فراموش تھا۔
پہلے امتحان میں 13,671 طلباء نے حصہ لیا۔ اسکول میں کمپیوٹر نہ ہونے کے باوجود، ہیڈ ماسٹر اشوک بندل نے اپنے ذاتی لیپ ٹاپ پر طلباء کو کمپیوٹر کی بنیادی باتیں سکھائیں۔ یہ ان کی لگن کا ثبوت ہے۔ ادیتی کی ٹیچر، ورشا کٹھواڑ، بتاتی ہیں کہ ادیتی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں، تقریری مقابلوں اور رقص میں بھی بہترین ہے۔ مقامی میڈیا میں خبر آنے کے بعد اسے سائیکل اور بیگ بھی تحفے میں دیئے گئے۔
پونے ضلع پریشد کے سی ای او گجانن پاٹل نے بتایا کہ یہ اقدام طلباء میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کے لیے ہے۔ اس سے انہیں فلکیات اور سائنس کے دیگر شعبوں میں دلچسپی پیدا ہوگی۔ اس دورے کے لیے ویزا کا عمل جاری ہے اور نومبر میں طلباء کی روانگی متوقع ہے۔ یہ 2.2 کروڑ روپے کا منصوبہ ہے جو ضلع پریشد اور ڈی پی ڈی سی کے تعاون سے ممکن ہو رہا ہے۔
کیا غربت آپ کے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ ہے؟ ہرگز نہیں! یہ پیغام ہر باہمت مسلم بیٹی کے لیے ہے۔ ہزاروں بیٹیاں غربت کو بہانہ بنا کر تعلیم سے دور رہتی ہیں۔ ادیتی جیسی باہمت لڑکیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ محنت، ہمت اور اللہ پر بھروسہ رکھیں، کامیابی ضرور آپ کے قدم چومے گی۔ اپنی تعلیم کو اپنا ہتھیار بنائیں۔ اپنے والدین اور قوم کا نام روشن کریں۔ اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض ہے اور ملکی قانون کے لحاظ سے یہ آپ کا حق ہے، اسے حاصل کریں۔