’مجھے مُلّی اور دہشت گرد کہا۔۔‘ شدت پسندوں کی نفرت کے خلاف اقرا حسن کا جذباتی خطاب (ویڈیو ضرور دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) سہارنپور میں شیو مندر کے واقعے کے بعد اقرا حسن کو ‘مللی’ اور ‘دہشت گرد’ کہا گیا۔ انہوں نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تمام خواتین کی توہین قرار دیا۔

سہارنپور کے چھاپر گاؤں میں شیو مندر کو نقصان پہنچانے کے ایک معاملہ کے بعد کچھ شدت پسندوں کی جانب سے مسلم خاتون رکن پارلیمنٹ اقرا حسن کے خلاف انتہائی توہین آمیز ریمارکس کئے گئے۔

بعد ازاں خود اقرا حسن چھاپر گاؤں پہنچی اور مندر واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ گاؤں والوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے ان کے خلاف کئے گئے انتہائی توہین آمیز ریمارکس پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ان کی نہیں بلکہ پورے سماج کی خواتین کی توہین ہے۔ یہ الفاظ سماج کو توڑنے کی ایک گہری سازش کا حصہ ہیں۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:

انتظامیہ کے مشورے کے باوجود، اقرا حسن نے علاقے کا دورہ کیا۔ انہوں نے عوام کے درمیان کھل کر اپنی بات رکھی اور گاؤں والوں سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا علاقہ ہے اور میں اپنے لوگوں کے درمیان ضرور جاؤں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی عبادت گاہ کو نقصان پہنچانا انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت عمل ہے۔

اقرا حسن نے گرفتار شدہ افراد کی حمایت سے انکار کیا اور کہا کہ اگر کوئی اور ملوث ہو تو اسے بھی سخت سزا ملنی چاہیے۔ اقرا حسن نے جذباتی انداز میں کہا کہ ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔ مگر مذہب، برادری اور عورتوں کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال سماج کو توڑنے کی سازش ہے۔ انہوں نے اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ہر مذہب اور ذات کے لوگوں نے انہیں اپنی بیٹی اور بہن سمجھ کر ووٹ دیا۔ اب جو گالیاں دی گئی ہیں، وہ صرف ان کی نہیں بلکہ اس خطے کی ہر عورت کی توہین ہیں۔ اقرا حسن نے دو ٹوک کہا کہ وہ دب کر سیاست نہیں کریں گی۔ وہ مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والے عناصر کا مقابلہ کریں گی۔ انہوں نے ایک سابق رکن پارلیمنٹ پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے اپنے حامی کے بیان کی مذمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سماج کو بانٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ اقرا حسن نے واضح کیا کہ وہ سیاست نہیں بلکہ سماج کی بات کرنے آئی ہیں۔ یہ صرف ایک رکن پارلیمنٹ کی آواز نہیں، بلکہ ہر اس عورت کی آواز ہے جو توہین کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں