حیدرآباد (دکن فائلز) آج کے پرآشوب دور میں، جب ہر طرف مایوسی اور تعصب کے بادل چھائے ہیں، کیا کوئی ایسی روشنی ہے جو ہمیں صحیح راستہ دکھا سکتی ہے؟ جی ہاں، وہ روشنی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرتِ طیبہ میں پنہاں ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کانپور میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک اہم پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ سے محبت کا دعویٰ صرف زبانی نہیں، بلکہ ہمارے کردار اور عمل سے ظاہر ہونا چاہیے۔ بازاروں میں نعرے لگانے کے بجائے، آئیے ہم اپنی زندگیوں کو آپﷺ کی تعلیمات کا عملی نمونہ بنائیں۔
مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ’مسلمان بازار میں آئی لو محمد کا مظاہرہ کرنے کی بجائے اپنے عمل وکردار سے نبیﷺ سے محبت کا اظہار کریں‘۔ یہی وہ حقیقی محبت ہے جو ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہے اور دنیا کے سامنے اسلام کا روشن چہرہ پیش کرتی ہے۔ ہمارے ہر عمل میں آپ ﷺ کی سنت کی جھلک نظر آنی چاہیے۔
مولانا مدنی نے ملک کے موجودہ حالات اور ارتدادی فتنوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کے بیج اب تناور درخت بن چکے ہیں، اور شرپسند طاقتیں اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو غلط رنگ میں پیش کر رہی ہیں۔ ایسے میں ہمیں اپنے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق صبر، تحمل اور محبت سے کام لینا ہے۔ ہمارا جواب نفرت کا نہیں بلکہ محبت کا ہونا چاہیے، کیونکہ یہی نبی کریم ﷺ کا طریقہ تھا اور یہی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اخلاق سے اسلام کی سچائی کو ثابت کریں۔
مولانا مدنی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح آج ہر معاملے کو مذہبی رنگ دے کر ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انصاف اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے آئینی حقوق کو پامال کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ذات پات، مذہب اور فرقے کے نام پر انسان کو انسان سے نفرت سکھائی جا رہی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم سب ایک ہی خالق کی مخلوق ہیں اور اسلام نے ہر مذہب، ہر طبقے اور ہر انسان کے ساتھ عدل، انصاف اور حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے۔
ہمارے نبی ﷺ نے نہ صرف اپنے دشمنوں کے ساتھ عدل کیا بلکہ ان کے ساتھ بھی احسان کا معاملہ کیا جنہوں نے آپ پر ظلم کیا۔ ہمیں بھی اسی سیرت کو اپنانا ہے، کیونکہ انسانیت کو بچانے کا واحد راستہ نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ اگر مسلمان اس کردار کو اپنا لیں، اپنی زبان، عمل اور اخلاق سے اسلام کی اصل تعلیمات کو زندہ کر دیں تو نفرت کی یہ آگ ٹھنڈی ہو سکتی ہے۔ مولانا نے نبی ﷺ کا یہ فرمان یاد دلایا: “جب تک تم اپنے پڑوسی کے لیے وہی پسند نہ کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، تم مومن نہیں ہو سکتے۔” یہی وہ پیغام ہے جس کی آج کے بھارت کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
مفتی ابو القاسم نعمانی نے ارتدادی فتنوں کے بڑھتے ہوئے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان فتنوں میں مبتلا لوگوں کے شکوک و شبہات کا جواب دینے کے لیے ہر مدرسہ میں مجلس تحفظ ختم نبوت قائم کی جائے۔ مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے واضح کیا کہ توحید، رسالت اور آخرت کے بنیادی عقائد میں ختم نبوت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
مفتی محمد صالح الحسنی سہارنپوری نے فرمایا کہ اسلام کا کامل ہونا اور حضور ﷺ کا آخری نبی ہونا امت محمدیہ پر اللہ کا بہت بڑا انعام و احسان ہے۔
آئیے، ہم سب مل کر اس پیغام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔ اپنے نبی ﷺ کی سیرت کو اپنائیں، صبر، محبت اور انصاف کا دامن تھامے رکھیں۔ اپنے اخلاق سے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کریں اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ اب وقت ہے کہ ہم صرف سنیں نہیں، بلکہ عمل کریں۔ اپنے گھروں، محلوں اور معاشرے میں نبی ﷺ کی تعلیمات کو زندہ کریں۔ اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں اور ایک پرامن، محبت بھرے معاشرے کی بنیاد رکھیں۔