پنجاب: سابق وزیر رضیہ سلطانہ اور سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ کے بیٹے کی موت یا قتل؟ عقیل اختر نے والد اور اہلیہ پر ناجائز تعلقات کا لگایا تھا الزام

حیدرآباد (دکن فائلز) چندی گڑھ سے ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جس نے پورے پنجاب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سابق وزیر رضیہ سلطانہ اور سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ کے بیٹے عقیل اختر کی موت کا معاملہ اب قتل کی گتھی میں الجھ گیا ہے۔ ایک ویڈیو نے اس کیس کو نیا موڑ دے دیا ہے، جس میں عقیل نے اپنے ہی خاندان پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔

33 سالہ عقیل اختر 16 اکتوبر کو پنچکولہ میں اپنے گھر پر بے ہوش پائے گئے۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔ ابتدائی طور پر، عقیل کے والدین نے پولیس کو بتایا کہ ان کے بیٹے کی موت منشیات کی زیادہ مقدار (اوور ڈوز) کی وجہ سے ہوئی ہے۔ پولیس نے بھی اسے بیماری سے ہونے والی موت قرار دیا۔

عقیل کی موت کے کچھ دن بعد، ان کے ایک دوست نے پولیس سے رابطہ کیا اور قتل کا شبہ ظاہر کیا۔ اسی دوران، 27 اگست کو عقیل کی ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو سامنے آئی۔ اس ویڈیو نے کیس کی نوعیت ہی بدل دی۔ ویڈیو میں عقیل نے اپنے والد، سابق ڈی جی پی، پر انتہائی سنگین الزامات لگائے تھے۔

عقیل نے ویڈیو میں کہا، “میری بیوی کا میرے والد کے ساتھ ناجائز تعلقات ہے۔ یہ جاننے کے بعد میں ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کے گھر میں سب کو اس تعلق کا علم تھا۔ عقیل نے الزام لگایا کہ ان کا خاندان انہیں پاگل ثابت کرنے یا کسی جھوٹے کیس میں پھنسانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنی جان کو خطرہ بتایا اور کہا کہ اس سازش میں ان کے والد، والدہ اور بہن بھی شامل ہیں۔

اس ویڈیو کی بنیاد پر پولیس نے اب قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ سابق ڈی جی پی کے بیٹے کی موت اور ان کے اپنے خاندان پر لگائے گئے الزامات نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ کیس اب ایک پیچیدہ اور سنسنی خیز موڑ اختیار کر چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں