حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد میں ایک مبینہ موبائیل چور پر فائرنگ کے واقعے نے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 25 اکتوبر کو چادر گھاٹ میں پولیس نے عمر انصاری نامی شخص پر فائرنگ کری۔ انصاری پر موبائل چھیننے کی کوشش کے بعد فرار ہوتے ہوئے پولیس اہلکار پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔
ڈی سی پی (ساؤتھ ایسٹ) ایس چیتنیا کمار کی فائرنگ سے انصاری کو دو گولیاں لگیں۔ وہ اس وقت کیئر ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ عمر انصاری کالا پتھر پولیس اسٹیشن کا روڈی شیٹر ہے۔ اس کے خلاف پہلے بھی 20 مقدمات درج ہیں۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1982125805917364477
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ایک خطرناک مجرم ہے۔ تاہم، اس فائرنگ کے واقعے پر کئی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مجلس کے ایم ایل اے محمد مبین نے ہسپتال میں انصاری سے ملاقات کی۔ انہوں نے حکومت سے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مبین نے کہا کہ سچائی سامنے لانے کے لیے مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں۔ انہوں نے انصاف کی فراہمی پر زور دیا۔
یہ واقعہ پولیس کے اختیارات اور شہریوں کے حقوق پر بحث چھیڑ رہا ہے۔ کیا یہ فائرنگ جائز تھی یا ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال؟



