حیدرآباد (دکن فائلز) دہلی کی گلیوں میں دیوالی کی رات ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ 22 سالہ سلمان کو بے دردی سے پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا، جس نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا۔ یہ صرف ایک جھگڑا نہیں، بلکہ بڑھتی ہوئی عدم رواداری کی ایک خوفناک مثال ہے۔
دی ابزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق نند نگری، دہلی میں دیوالی کی رات سلمان اپنے دوستوں کے ساتھ ایک شارٹ ویڈیو بنا رہا تھا۔ گگن سینما فلائی اوور کے قریب دو گروہوں میں جھگڑا شروع ہوا جو جلد ہی پرتشدد ہو گیا۔ سلمان کو شدید چوٹیں آئیں۔
اسے فوری طور پر جی ٹی بی ہسپتال لے جایا گیا، لیکن دو دن بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس کی موت نے مقامی مسلم کمیونٹی میں شدید غصہ اور خوف پیدا کر دیا ہے۔
سلمان کے بھائی عنان نے بتایا کہ انہیں فون آیا کہ سلمان سڑک پر خون میں لت پت پڑا ہے۔ جب وہ پہنچے تو وہ بے ہوش تھا۔ خاندان کا الزام ہے کہ مقامی نوجوانوں کے ایک گروہ نے اسے بے رحمی سے مارا۔
عنان نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے دیر سے کارروائی کی اور سلمان کے دوست متضاد بیانات دے رہے ہیں۔ اس سے انہیں شک ہے کہ دوست کچھ چھپا رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کا خیال ہے کہ سلمان کو اس کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہو گا۔ بہت سے لوگ عوامی طور پر بات کرنے سے ڈرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مسلم نوجوانوں پر حملے ان کے مذہب کی بنی پر اکثر ہوا کرتے ہیں۔
ایک مقامی سماجی کارکن، راشد علی نے کہا، “ہم اپنے ہی ملک میں اجنبیوں جیسا سلوک برداشت کرتے کرتے تھک گئے ہیں۔” انہوں نے دیوالی پر ایک نوجوان کے قتل پر خاموشی پر سوال اٹھایا۔
واقعہ کے بعد، کمیونٹی کے افراد جی ٹی بی ہسپتال کے باہر جمع ہوئے اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے بتایا کہ ابتدائی کیس کو سلمان کی موت کے بعد قتل (دفعہ 105) میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ مقامی مسلم تنظیموں نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کمیونٹی کے کارکن ایڈوکیٹ سمیر خان نے کہا، “یہ صرف دو گروہوں کے درمیان جھگڑا نہیں ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی عدم رواداری اور دہلی میں مسلمانوں کے لیے عدم تحفظ کی عکاسی کرتا ہے۔”
ایک استاد، اسماء بیگم نے کہا، “ایک نوجوان صرف ریل بنانے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے نوجوان کتنے غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔”
سلمان کی ماں کے لیے دیوالی کی رات ایک ڈراؤنا خواب بن گئی۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا، “وہ صرف دوسروں کی طرح دیوالی کا لطف اٹھانا چاہتا تھا۔ انہوں نے میرے بیٹے کو مجھ سے چھین لیا۔”
اس المناک واقعہ کے بعد پوری مسلم کمیونٹی غم و غصہ میں ہے۔



