حیدرآباد (دکن فائلز) بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) کی اعلیٰ قیادت نے 25 اکتوبر بروز ہفتہ کی رات جامعہ اسلامیہ دارالعلوم رحمانیہ تالاب کٹہ یاقوت پورہ پہنچ کر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش کے صدر مولانا مفتی محمد غیاث الدین رحمانی قاسمی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد ریاست کے موجودہ سیاسی حالات اور خاص طور پر مسلم کمیونٹی کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کرنا تھا۔
بی آر ایس کے کارگذار صدر کے تارک راما راؤ، سابق وزیر ہریش راؤ، اور سابق وزیر داخلہ محمود علی جیسے اہم رہنما اس ملاقات میں شامل تھے۔ ان کے ساتھ پارٹی کے دیگر اقلیتی قائدین بھی موجود تھے۔ جمعیۃ علماء کی جانب سے صدر مولانا مفتی محمد غیاث الدین رحمانی قاسمی، جنرل سکریٹری مفتی محمود زبیر، اور نائب ناظم مجلس علمیہ محمد بانعیم مظاہری سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔
دوران گفتگو مفتی محمود زبیر نے بی آر ایس کے لیڈروں سے نظام آباد پولیس انکاونٹر میں شیخ ریاض کی ہلاکت اور ان کے افراد خاندان کے ساتھ پولیس کی جانب سے کئے گئے نارواں سلوک پر بھی آواز اٹھانے کی مطالبہ کیا۔ مفتی محمود زبیر نے سینئر آئی اے ایس افسر سید علی مرتضیٰ رضوی کے مستعفی ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے بی آر ایس قیادت پر زور دیا کہ وہ رضوی صاحب کو استعفیٰ واپس لینے کےلئے آمادہ کریں۔
ملاقات میں سابقہ بی آر ایس حکومت کے دوران مسلم کمیونٹی کے لیے کیے گئے کاموں کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، موجودہ کانگریس حکومت کے دور میں پیش آنے والے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس دوران مسلمانوں کے مسائل اور ایشوز پر کھل کر بات کی گئی۔ جوبلی ہلز ضمنی انتخابات پر بھی گفتگو کی گئی، جو کہ موجودہ سیاسی منظرنامے میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔
بی آر ایس لیڈروں نے جمعیت کے ذمہ داروں سے جوبلی ہلز ضمنی انتخابات میں پارٹی امیدوار کی تائید کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ کے سی آر دور حکومت میں مسلمانوں کےلئے بہت کچھ کیا گیا اور ریاست کی ترقی ہوئی۔



