دہلی میں مسلم خاتون کو برقعہ پہن کر اسپتال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا! کیا مسلمان اسی طرح ذلیل و خوار ہوں گے؟ رشتہ داروں کا سوال (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) نئی دہلی میں مذہبی امتیاز کا ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک مسلم خاتون کو صرف برقع پہننے کی بنیاد پر گرو تیغ بہادر (جی ٹی بی) اسپتال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ متاثرہ خاتون، تبسم، اپنے بیمار بھابھی کی عیادت کے لیے جمعہ کی صبح اسپتال پہنچیں اور باضابطہ گیٹ پاس حاصل کیا، تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں دروازے پر روک دیا۔

کلریئن انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مسلم خاتون نے الزام عائد کیا کہ “گارڈ نے میرے برقعہ کی طرف دیکھا اور کہا کہ ‘آپ اسے پہن کر اندر نہیں جاسکتیں۔’ میں نے اس کے لیے کوئی سرکاری احکامات سے متعلق پوچھا، لیکن اس نے وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک گارڈ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ “اسپتال میں برقع پر پابندی ہے۔”

میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون اور اس کے رشتہ داروں نے کہا کہ “یہ شرمناک ہے، کیا اب مسلمان اپنے بیمار رشتہ داروں کی عیادت کے لیے بھی ذلیل و خوار ہوں گے؟” عینی شاہدین نے بتایا کہ ’اس دوران متعدد لوگوں کو بغیر کسی جانچ کے اندر جانے دیا گیا، جبکہ تبسم کو صرف برقع پہننے کی وجہ سے روکا گیا’۔ متاثرہ کے رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ سکیورٹی عملے نے مذہبی طور پر توہین آمیز الفاظ بھی کہے۔

دریں اثنا، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ماہر عمرانیات پروفیسر عرفان احمد نے کہا کہ ملک میں اس طرح کے واقعات روز بروز عام ہوتے جا رہے ہیں۔ “پہلے یہ اسکول اور کالج تھے، اب اسپتال بھی؟ اس طرح کی کارروائیاں اقلیتوں کو ضروری عوامی مقامات پر بھی غیر محفوظ محسوس کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ یہ ناقابل قبول ہے،”

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1986757782432075870

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسپتال انتظامیہ سے رابطے کی کوششیں کئی گئی لیکن ناکام رہی اور تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے اس واقعے کو “انتہائی تشویشناک” قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجی کارکن ڈاکٹر شبانہ خان نے کہا کہ “کپڑوں کی بنیاد پر کسی شہری کو سرکاری اسپتال میں داخلے سے روکنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”

دہلی کے مسلم رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔ تبسم نے انصاف کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا، “میں صرف مریض کی خبر لینے گئی تھی، مگر میرا جرم یہ تھا کہ میں مسلمان ہوں اور برقعہ پہنتی ہوں۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں