لال قلعہ دھماکہ معاملہ کی تحقیقات: کار اور دو مشتبہ افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری، ’وائٹ کالر‘ دہشت گردی ماڈیول کا شبہ(ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) قومی راجدھانی دہلی میں لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکے کے اہم شواہد ملنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تفتیشی حکام نے 9 افراد کی ہلاکت کے واقعہ سے متعلق ہیونڈائی i20 کار کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور تصاویر جاری کر دی ہیں۔ یہ کار دھماکے سے تین گھنٹے قبل لال قلعہ کے قریب پارکنگ میں کھڑی پائی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق سفید رنگ کی کار جس کی نمبر پلیٹ HR 26CE7674 تھی کل سہ پہر 3:19 بجے پارکنگ میں داخل ہوئی اور تقریباً 6:30 بجے نکلی۔ کار ایک ویڈیو کلپ میں ریکارڈ کی گئی ہے جو تقریباً ایک منٹ طویل ہے کیونکہ یہ بدر پور سرحد سے آتی ہے۔ جاری کی گئی تصاویر میں سے ایک میں مشتبہ خودکش حملہ آور کا ہاتھ کار کی کھڑکی پر ہے جب کہ دوسری تصویر میں مشتبہ شخص کو نیلے اور کالے رنگ کی ٹی شرٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ مشتبہ شخص پورے وقت تک گاڑی سے باہر نہیں نکلا جب وہ پارکنگ میں تھا، فہ کسی کا انتظار کررہا تھا یا پھر ہدایات کا منتظر تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس بات کے پختہ ثبوت موجود ہیں کہ اس دھماکے کے پیچھے “وائٹ کالر” دہشت گردی کا ماڈیول ہے۔ دھماکے کے لیے استعمال ہونے والی کار جنوبی کشمیر کے پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عمر محمد کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ وہ اس ماڈیول کا رکن پایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں دہلی سے 50 کیلومیٹر دور فرید آباد میں سیکوریٹی فورسس نے 2,900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حکام نے اس معاملے میں دو ارکان ڈاکٹر مزمل شکیل اور ڈاکٹر عادل راتھر کو گرفتار کیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کو شبہ ہے کہ کار کے مالک ڈاکٹر عمر نے گرفتاری کی اطلاع ملنے کے بعد خوف کی وجہ سے لال قلعہ کے قریب کار کو دھماکے سے اڑا دیا ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ عمر نے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس حملے کی منصوبہ بندی کی اور کار میں ڈیٹونیٹر نصب کیا۔ ایسا دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ فرید آباد میں جو امونیم نائٹریٹ ملا تھا وہی اس دھماکے میں استعمال کیا گیا ہوگا۔

یہ خوفناک دھماکہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب 10 دسمبر کی شام 6 بجکر 52 منٹ پر ہوا۔ دہلی پولیس، جو اس واقعہ کو دہشت گردانہ حملہ سمجھ رہی ہے، نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو پی اے) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس تناظر میں دہلی، ممبئی، کولکتہ، بنگلور، حیدرآباد، اتر پردیش اور پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں