حیدرآباد (دکن فائلز) دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب پیر کی شام ہوئے خوفناک کار بم دھماکے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔ ابتدائی تحقیقات میں اس بات کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ پولیس نے جس مشتبہ شخص کی شناخت خودکش حملہ آور کے طور پر کی ہے، اس کا نام ڈاکٹر عمر محمد بتایا جا رہا ہے۔ اس حملے سے قبل وہ ایک سفید رنگ کی ہنڈائی آئی20 کار میں موجود تھا، جس کی فوٹیج اور تصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جموں و کشمیر اور ہریانہ میں سرگرم ’وائٹ کالر ٹیرر ماڈیول‘ کا پردہ فاش ہونے کے بعد پولیس نے ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اور ڈاکٹر مجمل شکیل کو گرفتار کیا تھا۔ انہی دونوں سے قریبی تعلق رکھنے والا ڈاکٹر عمر، گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی فرید آباد سے فرار ہوگیا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ وہ ذہنی دباؤ میں آکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کار میں ڈیٹونیٹر نصب کیا گیا تھا، اور ڈاکٹر عمر نے دو دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پولیس کے مطابق ہنڈائی آئی20 نمبر HR 26CE7674 تین گھنٹے سے زیادہ لال قلعہ کے قریب پارک کی گئی تھی۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ کار مارچ 2025 میں سلمان سے دیویندر، پھر 29 اکتوبر کو عامر نے خریدی، جس کے بعد یہ گاڑی ڈاکٹر عمر کے قبضے میں آئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیلے اور کالے ٹی شرٹ میں ملبوس ڈاکٹر عمر پوری مدت کار میں ہی بیٹھا رہا اور ایک لمحے کے لیے بھی باہر نہیں نکلا۔ پولیس نے اس معاملے میں عامر اور طارق سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔



