حیدرآباد (دکن فائلز) دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب ہونے والے خوفناک دھماکے میں اب تک 12 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اتر پردیش کے شاملی کا رہنے والا نعمان اپنی کاسمیٹک شاپ کے لیے سامان لینے چاندنی چوک رہا تھا کہ دھماکہ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا۔
22 سالہ نعمان دھماکہ کے بعد موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ اس کی کزن امان زخمی ہوگئی۔ نعمان کے چچا فرقان نے کہا کہ نوجوان بیٹے کی موت سے پورا خاندان صدمہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نعمان بہت محنتی تھا اور اپنے خاندان کا سہارا تھا۔ انہوں نے دھماکہ کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ دہلی اسپتال کے بعد نعمان کے خاندان کو انتہائی غمگین حالت میں دیکھا گیا جو اپنے بیٹے کو یاد کرکے آنسو بہارہے تھے۔
اسی طرح پنکج سینی، اصل میں بہار کا رہنے والا، ایک کیب ڈرائیور تھا جس نے چاندنی چوک پر ایک مسافر کو تھوڑی دیر قبل ہی اتارا تھا۔ اشوک کمار، جو دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں کنڈکٹر کے طور پر کام کرتا تھا، ایک شخص سے ملنے کے لیے پرہجوم علاقے میں گئے تھے۔ دونوں کی دھماکہ میں موت ہوگئی۔
لوک نائک اسپتال کے باہر ایک بزرگ کو چیختے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ 34 سالہ امر کٹاریا کے والد ہیں جو دوائیوں کی دکان کا مالک تھا اور گھر واپسی کے دوران دھماکہ کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا۔
دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ ابھی تک کئی لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ لوک نائک ہسپتال کے باہر ایک خوفناک خاموشی چھائی ہوئی ہے جب خاندان کے افراد کی آہ و زاری سے وہ یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی دنیا کیسے بکھر گئی۔



