حیدرآباد (دکن فائلز) امریکہ کے شہر ٹالا ہاسی میں خوفناک آتش زدگی کے بعد حیدرآباد کے 23 سالہ طالب علم محمد عامر حسین کی حالت تاحال تشویشناک بنی ہوئی ہے، جبکہ ان کے اہلِ خانہ مسلسل بے چینی میں امریکی حکام سے مدد کے منتظر ہیں۔
فائر حادثہ اُس وقت پیش آیا جب دی سوشل سیمینول اپارٹمنٹ کمپلیکس *The Social Seminole* کی عمارت ایف میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے بلاک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مقامی طلبہ کے مطابق رہائشی گھبراہٹ میں عمارت سے باہر دوڑتے ہوئے نظر آئے اور بعض افراد شعلوں میں گھِر جانے کے باعث بری طرح جھلس گئے۔ کئی لوگوں نے جان بچانے کے لیے تین منزلہ عمارت سے چھلانگ لگا دی۔
اسی عمارت میں رہائش پذیر محمد عامر حسین اُس وقت اپنے گھر والوں سے فون پر بات کررہے تھے جب انہیں اچانک عمارت میں آگ لگنے کا احساس ہوا۔ انہوں نے چیختے ہوئے گھر والوں کو صورتِ حال بتائی، مگر کچھ ہی دیر بعد فون اچانک منقطع ہوگیا۔ بعد ازاں ان کے دوست کلیان نے اہلِ خانہ کو اطلاع دی کہ عامر کو شدید جھلسنے کے سبب پہلے Tallahassee Memorial HealthCare اور پھر حالت بگڑنے پر UF Health Shands Hospital منتقل کیا گیا ہے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ حادثہ کے بعد سے اہلِ خانہ کو اسپتال سے کوئی واضح طبی اپڈیٹ فراہم نہیں کیا جارہا، جس سے ان کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔
مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کو خط لکھ کر فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سفارتی سطح پر نوجوان کی حالت سے متعلق معلومات حاصل کی جاسکیں۔ ساتھ ہی محمد عامر حسین کے والدین نے امریکی سفارت خانے اور حیدرآباد میں امریکی قونصلیٹ سے ایمرجنسی ویزا جاری کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ وہ اپنے شدید زخمی بیٹے کے پاس پہنچ سکیں۔ اہل خانہ عنبرپیٹ کے تراب نگر میں مقیم ہیں اور اپنے اکلوتے بیٹے کی صحت کو لیکر کافی پریشان ہے۔



