حیدرآباد (دکن فائلز) مدینہ منورہ میں پیش آنے والے خوفناک بس حادثے کے واحد زندہ بچ جانے والے 24 سالہ محمد عبدالشعیب منگل کی صبح حیدرآباد لوٹ آئے۔ وہی شعیب… جس نے اپنی آنکھوں کے سامنے ماں، باپ اور دادا کو کھو دیا، اور 45 ہمسفروں کے ساتھ جلتی ہوئی بس میں تنہا زندگی کی جنگ لڑ کر باہر نکلے۔
صبح 10:30 بجے انڈیگو کی فلائٹ سے جب وہ راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترے تو فضا میں ایک عجیب سی خاموشی چھا گئی۔ ان کے بڑے بھائی محمد سمیر اور حج کمیٹی کے ملازم محمد مسعود ان کے ساتھ تھے، جو علاج مکمل ہونے کے بعد انہیں سعودی عرب سے بحفاظت گھر لے آئے۔ ایئرپورٹ پر قدم رکھتے ہی شعیب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ اہلِ خانہ نے سینے سے لگایا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔
صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وہ تھکے ہوئے لہجے میں صرف اتنا کہہ سکے کہ بس رکی ہوئی تھی… پیچھے سے آئل ٹینکر ٹکرا گیا… سب کچھ پانچ منٹ میں ختم ہوگیا…”
یہ جملے اتنے چھوٹے تھے، مگر ان کے پیچھے ایک سمندر چھپا ہوا تھا، صدمے کا، یادوں کا، اور اس درد کا جسے کوئی لفظ چھو بھی نہیں سکتا۔ شعیب نے چیف منسٹر ریونت ریڈی، ایم پی اسدالدین اویسی، ایم ایل اے ماجد حسین اور دیگر تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ “میں سب کا شکر گزار ہوں… جو میرے اور میرے گھر والوں کے ساتھ کھڑے ہوئے…”
واضح رہے کہ پانچ روز پہلے ہی تلنگانہ کے سرکاری وفد جس نے سعودی عرب میں جا کر اجتماعی تدفین، قانونی کارروائی اور دیگر رسمی امور کی نگرانی کی تھی اپنا کام مکمل کر کے وطن واپس لوٹ آیا تھا۔


