حیدرآباد میں ’بابری مسجد کی یادگار‘: مشتاق ملک کے اعلان پر بی جے پی چراغ پا
حیدرآباد (دکن فافئلز) صدر تحریک مسلمم شبان محمد مشتاق ملک کی جانب سے گریٹر حیدرآباد میں ’’بابری یادگار‘‘ قائم کرنے کے اعلان نے تلنگانہ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر، مستاق ملک نے بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی کے موقع پر 6 دسمبر کو منعقدہ ایک عوامی جلسے میں کہا کہ بابری مسجد کی یاد میں ایک یادگار کے ساتھ چند فلاحی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق اگلے سال دسمبر تک اس منصوبے پر عملی کام شروع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مغربی بنگال کے مرشدآباد میں کیے گئے اسی نوعیت کے اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’بابر‘‘ کے نام پر جاری بحث محض سیاسی مفادات کے لیے عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔
مستاق ملک کے اس بیان پر بی جے پی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بی جے پی کے مطابق یہ قدم ’’انتہائی اشتعال انگیز اور خطرناک‘‘ ہے جو مذہبی کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے۔ بی جے پی تلنگانہ کے ترجمان این وی سوبھاش نے کہا کہ ایودھیا تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس طرح کے بیانات امن و امان کے لیے نقصان دہ ہیں اور حکومت کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری ترن چُگ نے واضح کیا کہ ’’بابر‘‘ کے نام پر کسی قسم کی یادگار ملک میں قبول نہیں کی جائے گی۔
اس معاملے پر ریاستی حکومت کی خاموشی کو بھی بی جے پی نے ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت کا خاموش رہنا ایسی طاقتوں کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔
بی جے پی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے تحریک مسلم شبان کے ایک حامی نے کہا کہ ’بھگوا پاارٹی کا بیان انتہائی اشتعال انگیز ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بابر کے نام پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے اور بابری یادگار کے ذریعہ فلاحی کام کئے جائییں گے۔ انہوں نے بی جے پی اور دیگر ہندوتوا تنظیموں پر مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکاتے ہوئے ملک کو باٹنے کی سازش کا الزام بھی عائد کیا۔


