حیدرآباد (دکن فائلز) رجب المرجب 1447 ہجری کا چاند نظر آگیا۔ نئے اسلامی مہینے کا آعاز 22 دسمبر سے ہوگا یعنی پیر کو یکم رجب المرجب ہوگی۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی صدر مجلس علماء دکن کا ماہانہ اجلاس بضمن رویت ہلال ماہ رجب المرجب زیر نگرانی حضرت مولانا سید حسن ابراھیم حسینی قادری سجادپاشاہ معتمد صدر مجلس علماء دکن آج شام حسینی بلڈنگ معظم جاہی مارکٹ میں منعقد ہوا۔ تحت احکام شرعیہ صدر مجلس علماء دکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی اعلان کرتی ہے کہ رجب المرجب 1447 ہجری کا چاند نظر آگیا۔ نئے اسلامی مہینے کا آعاز 22 دسمبر سے ہوگا یعنی پیر کو یکم رجب المرجب ہوگی۔
شب معراج جمعہ 16 جنوری 2026 کو ہوگی۔
ہجری سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’الاصم رجب‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتی تھیں۔ حرمت والے چار مہینوں (رجب المرجب ، ذی قعدہ، ذوالحجہ اور محرم الحرام ) میں جب المرجب پہلا مہینہ ہے۔ ان مہینوں کا قرآن کریم نے ذکر فرمایا :ترجمہ :بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو (سورہ توبہ ، 36)۔ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے‘۔
رجب المرجب کی یکم تاریخ کو حضرت سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے اور اسی ماہ مبارک کی چوتھی تاریخ کو جنگ صفین کا واقعہ پیش آیا ۔ یہی مہینہ معراج النبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا بھی مہینہ ہے ،یعنی اسی ماہ کی 27 تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو آسمانوں کی سیر کرائی اور ملاقات کا شرف بخشا۔ اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو سید الکونین حضور اقدس صلی الله ٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا- اس ماہ کو’اصب‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ مبارک میں الله رب العزت اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت فرماتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں- زمانہ جاہلیت میں جب مظلوم ظالم کے لیے بد دعا کرنا چاہتا تو ماہ رجب المرجب میں بد دعا کرتا جو مقبول بارگاہ الٰہی ہوتی الغرض بہت سی احادیث اس ماہ مبارک کی عظمت شان پر دلالت کرتی ہیں(عجائب المخلوقات/صفحہ/45)۔



