حیدرآباد (دکن فائلز) وزیرِ اعلیٰ بہار نتیش کمار کی جانب سے ایک سرکاری پروگرام کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کا نقاب زبردستی کھینچنے کی شرمناک اور قابلِ مذمت حرکت کے خلاف آج بتاریخ 22 دسمبر 2025، بروز پیر جمعیتہ العلماء مستقر نلگنڈہ کے زیرِ اہتمام ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
یہ احتجاج مولانا سید احسان الدین صاحب، صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ کی خصوصی ہدایت پر کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ 16 دسمبر 2025 کو ایک ذمہ دار آئینی عہدہ پر فائز شخص کی جانب سے خاتون کے مذہبی تشخص اور ذاتی وقار کی توہین نہ صرف شرمناک ہے بلکہ آئینِ ہند، خواتین کے احترام اور مذہبی آزادی کے بھی سراسر منافی ہے۔
جمعیتہ العلماء کے ذمہ داران نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ بہار کا یہ عمل عورتوں کے تئیں غیر سنجیدہ اور توہین آمیز ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے، جو کسی بھی مہذب اور جمہوری معاشرے میں ناقابلِ قبول ہے۔ ایک عوامی نمائندے سے اس طرح کے رویہ کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے صدرِ جمہوریہ ہند اور قومی انسانی حقوق کمیشن سے پُرزور مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ بہار کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے، تاکہ ملک کی عالمی سطح پر بگڑتی ہوئی شبیہ کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور اقلیتوں و خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
احتجاج میں مولانا اکبر خان، مولانا یاسر حسین، حافظ فرقان، حافظ عتیق الرحمن بیگ، مولانا عبدالمقیت، مولانا عابد، مولانا عادل، مولانا عبدالسمیع، الحاج افضل الدین (سابق کونسلر)، محمد امتیاز، محمد سلیم، سی پی ایم سجاد خان، ہاشم، ایم آئی ایم کے ذمہ داران، حافظ شمس الدین، مجیب الدین، طاہر سمیت جمعیتہ العلماء مستقر نلگنڈہ کے اراکین نے شرکت کی۔
اس احتجاجی مظاہرے میں مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ خواتین اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے بھی بھرپور شرکت کی اور واقعہ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ اگر اس معاملہ میں انصاف نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور جمہوری طریقہ سے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔


