معلون راجہ سنگھ کا پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں گستاخانہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گذشتہ رات سے مسلمانوں نے بڑے پیمانہ پر پرامن احتجاج کیا جس کے بعد آج صبح گستاخ رکن اسمبلی کو گرفتار کرلیا گیا۔ اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر ریمانڈ کی پولیس عرضی کو خارج کردیا اور ضمانت کی عرضی کو قبول کرلیا۔ عدالت کے فیصلہ کے بعد راجہ سنگھ نے جشن منایا جبکہ وکلا و حامیوں کی جانب سے اسے گلدستہ پیش کیا گیا۔
راجہ سنگھ کو ضمانت ملنے کی اطلاع کے ساتھ ہی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ معلون راجہ سنگھ کی ضمانت پر لوگوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ تلنگانہ حکومت کے نرم رویہ کی وجہ سے راجہ سنگھ کو ضمانت مل گئی۔ گذشتہ بھی ٹی آر ایس حکومت پر راجہ سنگھ کو لیکر نرم رویہ اپنا کا الزام عائد ہوتا رہا ہے۔ راجہ سنگھ پر متعدد دفعات کے تحت کئی کیسز درج ہے لیکن اسے کبھی بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس سے حکومت کی نیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بی جے پی نے مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے راجہ سنگھ کو پارٹی سے معطل کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے باوجود ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مصداق راجہ سنگھ کی ضمانت کی عرضی پر بحث کے دوران عدالت کے احاطہ میں بڑی تعداد میں پارٹی کارکنوں و حامیوں کو دیکھا گیا۔ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی نے راجہ سنگھ کو پارٹی سے تو نکال دیا ہے لیکن پیچھے کے دروازہ سے معلون کی تائید میں کھڑی ہے۔
مسلمانوں نے تلنگانہ حکومت سے راجہ سنگھ کے خلاف سخت و غیرضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ راجہ سنگھ کو بیل ملنے سے اس کے حوصلے بلند ہوں گے اور وہ پھر دوبارہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کرسکتا ہے۔ اسی لیے حکومت کو چاہئے ریاست میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے امن و امان کو برقرار رکھے۔