حیدرآباد (دکن فائلز) راجستھان کے پیپر قصبہ میں ریاستی حکومت کے زیر انتظام ایک اسکول نے مبینہ طور پر مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روک دیا، جس پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ طالبات کے سرپرستوں نے اسکول حکام سے ملاقات کرکے ان کے رویہ کے خلاف اعتراض کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حجابی طالبات کو اسکول انتظامیہ نے مبینہ طور پر دھمکی دی تھی کہ اگر وہ اسکول کے احاطے میں حجاب پہن کر آئیں گی تو ان کے نشانات کم کردیئے جائیں گے۔
In #Rajasthan's #Peepar town, Parents confronted the school authorities after #Muslim girls were thrown out of the school for wearing #Hijab. Hijab wearing students were allegedly called 'robber of Chambal' and threatened their marks to be reduced if they wear hijab.
"We are… pic.twitter.com/cuMj9f8EXX
— Hate Detector 🔍 (@HateDetectors) February 17, 2024
اس معاملہ سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ ویڈیو میں سرپرستوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ “یہ بہت غلط حرکت ہے کہ آپ طالبات کو حجاب پہننے پر نمبرات کم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں‘‘۔
اس واقعہ کا ایک اور ویڈیو جس میں طالبات کو الزام عائد کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’ان کے ٹیچر حجاب پہننے پر انہیں “چمبل کے ڈاکو” کہہ رہے ہیں۔ وہ ہمیں متنبہ کرتے رہتے ہیں کہ اسکول میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر آپ حجاب پہننا جاری رکھیں گے تو آپ کے نمبر کاٹ دیے جائیں گے‘۔
اس دوران اسکول کے پرنسپل نے بتایا کہ انہوں نے صرف لڑکیوں کو حکومت کے مقرر کردہ اسکول ڈریس کوڈ میں آنے کے لیے کہا ہے۔ کچھ دن پہلے وزیر تعلیم مدن دلاور نے بھی کہا تھا کہ ریاستی حکومت کا تمام سرکاری اسکولوں میں ایک مقررہ ڈریس کوڈ ہے اور طلباء کو صرف مقررہ ڈریس کوڈ میں اسکول آنا چاہیے۔