حیدرآباد (دکن فائلز) گذشتہ سال 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ غزہ میں اب تک صیہونی حملوں میں 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان میں معصوم بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ اسرائیلی مظالم پر دنیا ایک زندہ لاش بنی ہوئی ہے جبکہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی جانب سے اسرائیل کی تائید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
Hundreds of Gazans perform Taraweeh prayers next to the ruins of a mosque destroyed by Israeli airstrikes days ago in Rafah, south of Gaza. pic.twitter.com/2MbW027gGK
— Quds News Network (@QudsNen) March 10, 2024
ایسے انتہائی تباہ کن حالات کے باوجود غزہ میں رمضان المبارک کی آمد ہوگئی۔ فلسطین میں تباہ کن حالات، بھوک اور حملوں کے بمباری کے خدشات کے سائے میں مقدس ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے۔
کچھ روز قبل امریکہ کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک نے رمضان سے قبل جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا تاہم لیکن اسرائیل اپنی ناپاک ضد پر اڑا ہوا ہے۔ رمضان سے قبل سیزفائر معاہدے میں ناکامی کا الزام اسرائیل، حماس پر عائد کررہا ہے جبکہ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل چاہے تو ایک گھنٹے میں جنگ بندی ہوسکتی ہے۔