غزہ، فاقوں کے سائے میں رمضان شروع

(ایجنسیز) فلسطین کے مذہبی امور اور اوقاف کے وزیر حاتم البکری نے غزہ کے خلاف جاری، غاصب صیہونی حکومت کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال فلسطینی قوم کو خاص طور پر اس علاقے میں 1948 کے بعد سے اب تک کے سخت ترین اور دشوارترین ماہ رمضان کا سامنا ہے۔

حاتم البکری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ 1948 سے لیکر اب تک کسی ماہ رمضان میں ایسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا کیوں کہ اس وقت غزہ میں جنگ اور اس کا محاصرہ غیرمعمولی ہے. انہوں نے کہا کہ اس سال کا ماہ رمضان، اسرائیل کی وحشیانہ جنگ، قتل و غارتگری، تباہی و بربادی، دربدری، جبری نقل مکانی اور غزہ میں زندگی کے ہر عنصر کی تباہی کے سائے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ غرب اردن بھی سیاسی اور معاشی محاصرے میں ہے اور مختلف شہروں کے درمیان سفر پر قدغن ہے- انہوں نے مزید کہا کہ یہ محاصرہ مسجد الاقصیٰ میں بھی ہے اور قابض حکومت نمازیوں کو اس مقدس مقام میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی ہے- غزہ کے عوام نے قابض حکومت کی بمباریوں کے سائے میں ، ایسے میں کہ جب ان کے پاس پینے کا پانی اور کھانے کی اشیا کا فقدان ہے اور یہاں تک کہ نماز کی ادائیگی کے لیے ان کے پاس مسجدیں بھی نہیں ہیں، رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا استقبال کیا ہے- دکھ اور بے بسی غزہ کے بے گھر لوگوں کے خیموں پر سایہ کئے ہوئے ہے ۔ خاص طور پر غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح میں پندرہ لاکھ سے زائد بے گھر افراد پناہ لئے ہوئے ہیں اور اس مقدس رمضان کے مہینے میں بھوک اور پیاس کے عالم میں روز و شب گذار رہے ہيں اور ان میں سے اکثر بغیر سحری کے روزہ رکھتے ہیں جبکہ افطاری سے بھی محروم رہتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں