حیدرآباد (دکن فائلز) حماس نے دو انتہا پسند اسرائیلی وزراء ایتمار بین گویر اور گولڈکنوف کا مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں شدت پسند ہجوم کے ساتھ دھاوا کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری سرزمین، فلسطینی عوام اور ہماری مقدسات کو ہمہ جہت جارحیت کا سامنا ہے۔ ایک طرف غزہ میں ہمارے بہن بھائیوں اور بچوں کو بے دردی کے ساتھ اجتماعتی طور پر شہید کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف صہیونی حکومت کے کارندے عالم اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام ’قبلہ اول‘ کی بے حرمتی کرکے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کررہے ہیں۔ یہودیوں کی تلمودی مذہبی رسومات کی ادائیگی اور مسجد اقصیٰ میں جھنڈے لہرانے کا مقصد مسجد اقصیٰ کے اسلامی تقدس اور اس کی اسلامی شناخت کو ختم کرکے اسے یہودی مذہبی مقام میں بدلنے کی مذموم سازش ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز دو انتہا پسند اسرائیلی وزرا ایتمار بین گویر اور یتزحاک واسرلوف سمیت سیکڑوں شدت پسند یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ اس موقعہ پر صیہونی فوج اور پولیس کی طرف سے انتہا پسندوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں نے نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا اور یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق اشتعال انگیز رسومات کی ادائیگی کا موقع دیا۔ 2022ء کے اواخر سے اب تک بین گویر کا مسجد اقصیٰ پر یہ چھٹا دھاوا ہے۔
امریکہ کی جانب سے بھی انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر کی مسجد اقصیٰ میں عبادت کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا گیا۔ امریکہ نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت کرنے پر اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ یروشلم کے مقدس مقامات کے حوالے سے تاریخی جمود کو برقرار رکھنے کے لیے مضبوطی سے کھڑا ہے اور کوئی بھی یکطرفہ اقدام جو اس طرح کے جمود کو خطرے میں ڈالے، ناقابل قبول ہے۔”