حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ میں حیدرآباد کے وجئے نگر کالونی میں واقع مسجد حسینی میں ’فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام‘ کے موضوع پر آج بعد نماز مغرب ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے جینور تشدد کے قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں ممتاز عالم دین مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، ،مفتی غیاث الدین رحمانی صدر جمعیت العلماء ہند تلنگانہ اے پی، مولانا غیاث احمد رشادی صدر صفا بیت المال، مولانا محمد بن عبد الرحیم با نعیم نائب ناظم مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھرا امام و خطیب مسجد الرحمٰن، محمد ضیاء الدین نیر صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت، محمد ماجد حسین رکن اسمبلی، مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیت العلماء ہند تلنگانہ اے کے علاوہ دیگر علمائے کرام و دانشوران نے شرکت کی۔
اجلاس میں جیور تشدد پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ریاستی حکومت سے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ علمائے کرام و دانشوران ملت نے جینور تشدد معاملہ میں کانگریس حکومت کی نااہلی پر شدید تنقید کی۔ اس اجلاس میں 5 قراردادیں منظور کی گئیں۔ صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اتوار کو اس امر پر زور دیا کہ حکومت کی جانب سے فسطائی سیاسی پارٹیوں اور ان کی ملحق تنظیموں کے چہروں کو بے نقاب کرنے اور حساس علاقوں میں افسروں کی 360 زاویہ پر جانچ کرکے تعینات کرنے کی ضرورت ہے – اسدالدین اویسی نے حکومت کی جانب سے فسطائی سیاسی پارٹی اور ان کی ملحق تنظیموں کے اصلی چہروں کو بے نقاب کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں ریاست کے امن کو مکدر کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔