(ایجنسیز) امریکہ میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 2001 کے نائن الیون حملوں کو 23 برس ہو گئے۔ 11 ستمبر کے روز نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے علاوہ پینٹاگون اور پنسلوینیا میں بھی طیاروں سے حملے کیے گئے تھے جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملہ میں امریکی ائیرلائن کے 2 مسافر طیارے 18 منٹ کے وقفے سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے ٹکرائے تھے، ان واقعات میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حملوں کے فوری بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا تھا اور بعد میں افغانستان اور عراق پر حملے کرکے لاکھوں مسلمانوں کا قتل کیا گیا تاہم آج تک ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ کی حقیقت سے پردہ نہ اٹھ سکا۔
امریکہ نے دنیا بھر سے متعدد مسلم نوجوانوں کو حملہ کا ذمہ دار بتاکر گرفتار کرکے گوانتاناموبے جیل میں کئی سالوں تک قید میں رکھا لیکن آج تک ان پر الزامات ثابت نہ ہوسکے۔ امریکے نے حملہ کےلئے القاعدہ کو ذمہ دار قراردے کر افغانستان پرحملہ کردیا تھا جس کا آغاز 7 اکتوبر کو افغانستان میں ‘آپریشن اینڈیورنگ فریڈم’ کے نام سے کیا گیا۔ 20 سال سے زیادہ عرصہ تک امریکہ نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے خلاف کاروائیوں کو جاری رکھا جس میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے۔ وہیں طالبان کے حملوں میں امریکہ کو بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔
اسی طرح 20مارچ 2003 کو امریکی اور اتحادی افواج نے صدام حسین کی حکومت کو گرانے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تلاش کے مشن پر عراق پر حملہ کیا تھا مگر 20 سال طویل ہو جانے والے اس تنازعے نے کئی انسانی المیوں کو جنم دیا۔ امریکہ کے حملہ میں لاکھوں عراقیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔
اندازہ کے مطابق عراق جنگ کے پہلے تین سے چار سالوں میں ایک لاکھ 51 ہزار سے 10 لاکھ 33 ہزار عراقی ہلاک ہوئے تھے۔ 2011 میں امریکی فوجیوں کو باضابطہ طور پر واپس بلالیا گیا تھا۔ تاہم شام کی خانہ جنگی کے بعد اوبامہ انتظامیہ نے 2014 میں امریکی فوجوں کو عراق میں دوبارہ بھیجا تھا۔ آج بھی امریکی افواج، عراق میں موجود ہیں اور ایسا مانا جارہا ہے کہ اب امریکی حکام نے عراق سے فوجیوں کو واپس بلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اندازہ کے مطابق عراق جنگ کے پہلے تین سے چار سالوں میں ایک لاکھ 51 ہزار سے 10 لاکھ 33 ہزار عراقی ہلاک ہوئے تھے۔ 2011 میں امریکی فوجیوں کو باضابطہ طور پر واپس بلالیا گیا تھا۔ تاہم شام کی خانہ جنگی کے بعد اوبامہ انتظامیہ نے 2014 میں امریکی فوجوں کو عراق میں دوبارہ بھیجا تھا۔
نیویارک 9/11 حملہ کے بعد امریکی کی مسلم ممالک میں کاروائیوں نے دنیا کے منظر نامہ کو ہی بدل کر رکھ دیا تھا۔ ان سب کے باوجود آج بھی دنیا 9/11 حملوں کی حقیقت سے ناواقف ہے۔ کیا یہ حملے حقیقت میں القاعدہ نے کئے تھے؟ یا پھر مسلمانوں کے خلاف سازش کے تحت ان حملوں کو کروایا گیا تھا؟ 23 سال بعد بھی ایسے کئی سوال ہیں جن کے جواب آج تک نہیں ملے ہیں۔۔۔