حیدرآباد (دکن فائلز) بی جے پی کا آئی ٹی سیل سماج میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کےلئے ہمیشہ تیار رہتا ہے جبکہ اس کے سربراہ تو کوئی موقع جانے نہیں دیتے، وہ ہر معاملہ میں مسلمانوں کو گھسیٹ کر ہندوؤں کو ورغلانے کی ناپاک کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اب وہ مبینہ طور پر حیدرآباد کے پرامن ماحول میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کی اپنی پرانے کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد پولیس کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ پر سوال اٹھایا اور کانگریس حکومت پر ہندوؤں کو دیوالی منانے سے روکنے کا الزام عائد کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد میں دفعہ 144 کے نفاذ پر بی جے پی لیڈر امیت مالویہ نے تلنگانہ حکومت پر ہندوؤں کو تہوار منانے سے روکنے کا الزام لگایا۔ امیت مالویہ نے حیدرآباد میں عوامی ریلیوں اور جلسوں پر ایک ماہ کی پابندی کی مذمت کی اور تلنگانہ حکومت کے اس اقدام کو ‘ہندو مخالف’ قرار دیا۔
حیدرآباد پولیس نے 28 نومبر تک شہر میں جلسوں اور جلوسوں پر پابندی لگا دی ہے جس کی وجہ سے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے تلنگانہ حکومت کی مذمت کرتے ہوئے اسے اورنگ زیب جیسا اقدام قرار دیا۔ تلنگانہ حکومت کے حکم نامے کی کاپی سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’کانگریس کی قیادت والی حکومت ہندوؤں کو ان کے تہوار منانے سے روک رہی ہے۔ دھنتیرس کے موقع پر بھی حیدرآباد میں کانگریس انتظامیہ نے بغیر کوئی معقول وجہ بتائے ہندوؤں کو تہوار منانے سے روک دیا‘۔
مالویہ نے مزید لکھاکہ “اورنگ زیب کی طرح کام کرتے ہوئے، تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے دفعہ 144 کے تحت پابندی لگا کر 27 اکتوبر سے 28 نومبر 2024 تک دیوالی منانے پر پابندی لگا دی ہے۔”
دراصل حیدرآباد پولیس نے دونوں جڑواں شہروں میں 27 اکتوبر سے 28 نومبر 2024 تک شام 6 بجے تک جلوسوں، دھرنوں، ریلیوں اور عوامی جلسوں پر ایک ماہ کی پابندی عائد کی ہے۔ پولیس کے مطابق اس کا مقصد شہر میں امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ حکم نامے میں اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم اندرا پارک دھرنا چوک پر پرامن احتجاج کی اجازت دی گئی ہے۔ سیکرٹریٹ جیسے حساس علاقوں کے قریب احتجاجی مظاہروں یا اجتماعات پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قابل اطلاق قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ حکم نامہ میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ کسی کو بھی مذہبی تہوار منانےکی اجازت نہیں ہوگی، لیکن بی جے پی کے لیڈر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پولیس کو چاہئے اس طرح کے بیانات دیکر سماج میں نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔